Quran Se Faal Nikalna Kaisa Hai ?

قرآن سے  فال نکالنا کیسا ہے؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Sar:5222

تاریخ اجراء:06صفرالمظفر1438ھ/07نومبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ قرآن سے فال نکالتے ہیں اس کے مطابق عمل کرتے ہیں تو ایسا کرنا کیسا ہے؟

سائل:محمد عباد المدنی(فیصل آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    قرآن مجید سے فال دیکھنا ناجائز وممنوع ہے جیسا کہ امام اہلسنت امام احمد رضاخان علیہ رحمةالرحمان فرماتے ہیں ” ہمارے علمائے حنفیہ فرماتے ہیں ناجائز و ممنوع و مکروہ تحریمی ہے قرآن عظیم اسلئے نہ اُتارا گیا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم