Quran Pak ke Ghilaf Ya Musalla Dhony ka Pani Nali Mein Phenkna

قرآن پاک کا کپڑا یا مصلی دھو کر ،اس کا پانی نالی میں پھینکنا

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3098

تاریخ اجراء:23ربیع الاوّل1446ھ/26ستمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا قرآن پاک کا کپڑا یا مصلی دھو کر ،اس کا پانی نالی میں پھینک سکتےہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    قرآن پاک کا غلاف اورنمازکا مصلّی(جائے نماز)یقیناً قابلِ احترام چیزیں ہیں ،لہٰذا ان کو دھونے میں یہ احتیاط کرنی چاہیے کہ ان کا پانی عام کپڑوں کی طرح نالیوں وغیرہ میں نہ جائے ،بلکہ ادب یہ ہے کہ ان کو ایسے انداز میں دھویا جائے کہ دھونے کے بعد ان کے پانی کو کسی پاک جگہ جیسے دیواروں پر یا چھت وغیرہ پر گرادیا جائے ،جیسا کہ فقہاء نے مسجد کی گھاس  وغیرہ کو بھی بے ادبی کی جگہ پھینکنے سے منع کیاہے ۔البتہ اگر کسی نے اِن چیزوں  کو  عام کپڑوں کی طرح ہی دھودیا اور اس کا پانی نالی وغیرہ میں چلا گیا ،تو وہ گنہگار نہیں ہوگا۔

   در مختار میں ہے:”ولا ترمى براية القلم المستعمل لاحترامه كحشيش المسجد وكناسته لا يلقى في موضع يخل بالتعظيم“ ترجمہ:استعمال شدہ قلم کے تراشے کو بھی اس کے احترام کے پیشِ نظر نہ پھینکا جائے ،جیسا کہ مسجد کی گھاس  اور كوڑا ایسی جگہ پر نہ پھینکا جائے ،جو تعظیم میں خلل انداز ہو۔(در مختار مع رد المحتار،جلد 1 ،صفحہ 178 ، دارالفکر ،بیروت)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”دیواروں  پر کتابت سے علماء نے منع فرمایا ہے کما فی الھندیۃ وغیرھا (جیساکہ فتاوٰی ہندیہ  وغیرہ میں ہے) اس سے احتراز ہی اسلم ہے۔اگر چھوٹ کر نہ بھی گریں تو بارش میں پانی ان پر گزر کر زمین پر آئے گا اور پامال ہوگا ،غرض مفسدہ کا احتمال ہے او رمصلحت کچھ بھی نہیں لہذا اجتناب ہی چاہئے۔(فتاوی رضویہ،جلد 23 ،صفحہ 384 ، رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم