Qalmon Ke Neeche Ke Baal Ghungrale Hone Ki Wajah Se Katna

قلموں کے نیچے کے بال گھنگریالے ہونے کی وجہ سے کاٹنا

مجیب:مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1526

تاریخ اجراء:05رمضان المبارک1445 ھ/16مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کی ایک مشت داڑھی پوری ہے،لیکن کان کے قریب والے حصے میں جو بال ہیں وہ گھنگریالے ہیں ، تو کیا وہ ان بالوں کو کاٹ سکتا ہے؟  نیز داڑھی اگرنیچے سے ایک مشت مکمل ہو تو سائیڈوں سے خوبصورتی کے لئے کٹوا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی شخص اپنے کانوں کے برابر والے بالوں میں سے وہ بال چھوٹے کرواتا ہے کہ جو قلموں سے نیچے ، داڑھی کا حصہ ہیں تو وہ گنہگار ہو گا کیونکہ داڑھی کے بالوں کو لمبائی اور چوڑائی ہر طرح سے ایک مشت پوری ہونے سے پہلے تھوڑا یا زیادہ کاٹنا، ناجائز  وگناہ ہے ۔البتہ جو بال ایک مٹھی سے بڑے ہو چکے ہوں ، ان کو کاٹ کر ایک مٹھی کی حد تک کم کر سکتے ہیں۔

   یاد رہے کہ ایک مشت یعنی ٹھوڑی کے نیچے چار انگل داڑھی رکھنا واجب ہے۔ داڑھی کی حد کو آسان الفاظ میں یوں سمجھ لیں کہ داڑھی قلموں کے نیچے سے کنپٹیوں ، جبڑوں اور ٹھوڑی پر جمتی ہے، اور عرضاً اس کا بالائی حصہ کانوں اور گالوں کے بیچ میں ہوتا ہے ۔  اس میں چہرے کے کس کس حصے کے بال شامل ہیں اس حوالے سے تفصیل یہ ہے کہ داڑھی  دونوں قلموں کے  نیچے کنپٹیوں ،نچلے جبڑے اور ٹھوڑی پر جمتی ہے۔قلموں کے بال ، یوں ہی بعض لوگوں کے گال پر جو بال نکلتے ہیں حتی کہ بعض کی آنکھوں تک پہنچ جاتے ہیں یہ بال داڑھی میں شامل نہیں ہوتے ۔ نیز ٹھوڑی اور نچلے ہونٹ کے درمیانی حصے میں اگنے والے بال کہ جو نچلے جبڑے کی حدود میں داخل ہیں  جیسا کہ بُچی کے بال یہ بھی  داڑھی میں شامل ہیں  انہیں بلاوجہ منڈانا یا کترنا جائز نہیں ہاں بُچی کے بال اگر  اتنے بڑے ہوجائیں کہ منہ میں آنے لگیں جس کی وجہ سے کھانے ،پینے میں الجھن  ہو تو بقدر حاجت انہیں  کتر کر چھوٹے کرسکتے ہیں۔

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”داڑھی قلموں کے نیچے سے کنپٹیوں ، جبڑوں ، ٹھوڑی پر جمتی ہے اور عرضاً اس کا بالائی حصہ کانوں اور گالوں کے بیچ میں ہوتا ہے جس طرح بعض لوگوں کے کانوں پر رونگٹے ہوتے ہیں وہ داڑھی سے خارج ہیں ، یوں ہی گالوں پر جو خفیف بال کسی کے کم کسی کے آنکھوں تک نکلتے ہیں وہ بھی داڑھی میں داخل نہیں ۔“(فتاوٰی رضویہ ، جلد 22، صفحہ 596، رضا فاونڈیشن ،لاہور )

   بُچی سے متعلق سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”وسط میں جو بال ذرا سے چھوڑے جاتے ہیں جنھیں عربی میں عنفقہ اور ہندی میں بُچی کہتے ہیں داخلِ ریش ہیں۔کما نص علیہ الامام العینی وعنہ نقل فی السیرۃ الشامیۃ ۔ولہٰذا امیر المومنین فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہوا کہ جو کوئی انہیں منڈاتا  اس کی گواہی رد فرماتے ۔۔۔ ہاں اگر یہاں بال اس قدر طویل و انبوہ ہوں کہ کھانا  کھانے ، پانی پینے، کلی کرنے میں مزاحمت کریں تو ان کا قینچی سے بقدر حاجت کم کردینا روا ہے ۔“(ملخصا ، فتاوٰی رضویہ ، جلد 22، صفحہ 596۔599، رضا فاونڈیشن، لاہور )

   ایک مشت میں اعتبار ٹھوڑی کے نیچے کے بالوں کا ہے اس حوالے سےسیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خاں رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:  ”ریش ایک مشت یعنی چار انگلی تک رکھنا واجب ہے اس سے کمی ناجائز ۔اور پر ظاہر کہ مقدار ٹھوڑی کے نیچے سے لی جائے گی یعنی چھوٹے ہوئے بال اس قدر ہوں وہ جو بعض بیباک جہال لب زیریں کے نیچے سے ہاتھ رکھ کر چار انگل ناپتے ہیں کہ ٹھوڑی سے نیچے ایک ہی انگل رہے یہ محض جہالت اور شرع مطہر میں بیباکی ہے۔“(ملتقطا۔فتاوٰی رضویہ ، جلد 22 ، صفحہ 581، رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم