Pillow Par Naam Print Karwana Kaisa?

تکیے پراپنانام لکھوانا

مجیب:مولانامحمد فرحان افضل عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3254

تاریخ اجراء:06جمادی الاولیٰ1446ھ/09نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیاتکیے پرمرد و عورت  اپنا نام لکھوا سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تکیے پر اپنا یا کسی اور کا نام لکھوانا درست نہیں،کیونکہ کلمات،بلکہ حروف کا بھی ادب  و احترم ہے،اب اگر تکیہ پر نام لکھوایا جائے گا،تو ادب باقی نہیں رہے گا،کبھی  تکیہ پاؤں میں آجاتا ہے،زمین پر گِر جاتا ہے  وغیرہ،بلکہ بعض  نام  تو مقدس  الفاظ پر بھی مشتمل ہوتے ہیں،ایسی صورت میں حکم اور سخت ہوگا،لہذا  لازمی طور پر اس سے بچا جائے۔

   نوٹ:میاں بیوی کو ایک دوسرے سے محبت کرنی چاہئے،لیکن اس حد تک نہیں جانا چاہئے کہ  شرعی احکامات کی خلاف ورزی ہو۔

   ردالمحتار میں ہے"وفی الخانیۃ:بساط أو مصلى كتب عليه في النسج الملك لله يكره استعماله وبسطه، والقعود عليه، ولو قطع الحرف من الحرف أو خيط على بعض الحروف،حتى لم تبق الكلمة متصلة لا تزول الكراهة لأن للحروف المفردة حرمة وكذا لو كان عليها الملك أو الألف وحدها أو اللام اهـ"ترجمہ:ایسے بچھونے یا مصلے کا استعمال کرنا،بچھانا یا اس پر بیٹھنا، مکروہ ہے جس پر بنتے وقت لکھا ہو"الملك لله"یعنی بادشاہت اللہ کے لیے ہے۔ اور اگر حروف کو ایک دوسرے سے کاٹ دیا جائے یا بعض حروف پر سلائی کردی جائے ،جس کے سبب کلمہ ملاہوا نہ رہے،تو پھر بھی کراہت زائل نہیں ہوگی ،کیونکہ حروف مفردہ (جداجدا لکھے ہوئے حروف )کی بھی حرمت ہے۔اوراسی طرح اگراس پرصرف لفظ"الملک"لکھاہویاتنہاالف یالام لکھاہوتوتب بھی یہی حکم ہے۔(ردالمحتار، کتاب الحظر والإباحۃ، فصل في اللبس، جلد9،صفحہ600،مطبوعہ:کوئٹہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے”ہمارے علماء تصریح فرماتے ہیں کہ نفسِ حروف قابلِ ادب ہیں اگرچہ جدا جدا لکھے ہوں جیسے تختی یا وصلی پر، خواہ ان میں کوئی برا نام لکھا ہو جیسے فرعون، ابوجہل وغیرہما تاہم حرفوں کی تعظیم کی جائے اگرچہ ان کافروں کا نام لائق اہانت و تذلیل ہے۔ حروفِ تہجی خود کلام اللہ ہیں کہ ہُود علیہ الصَّلٰوۃ و السَّلام پر نازل ہوئے۔“(فتاویٰ رضویہ،ج23،ص336،337،مطبوعہ،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم