Pani Na Hone Ki Wajah Se Marne Wali Machli Ka Hukum

پانی نہ ہونے کی وجہ سے مرنے والے مچھلی کا حکم

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1338

تاریخ اجراء:       12جمادی الاخریٰ1444 ھ/05جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مچھلی کو شکار کیا اس کے بعدپانی نہ ہونے کی وجہ سے مچھلی فوت ہوگئی تو کیا اسے کھاسکتے ہیں اور ایسی صورت میں اسے بیچنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      مچھلی   مطلقا حلال ہے ،سوائے طافی کے جو خود بخود بغیرکسی سبب ظاہر کے دریا میں مرکر  تیر گئی یعنی جو بغیر مارے اپنے آپ مر کر پانی کی سطح پر اولٹ گئی۔ لہذا جو مچھلی پانی نہ ہونے کی وجہ سے مرجائے اسے کھانا اور بیچنا جائز ہے۔قرآن مجید میں ہے: ﴿ اُحِلَّ لَكُمْ صَیْدُ الْبَحْرِ وَ طَعَامُه﴾ ترجمہ کنزالایمان: حلال ہے تمہارے لیے دریا کا شکار اور اس کا کھانا۔ (سورۃ المائدۃ،پ07،آیت96)

   تحفۃ الملوک میں ہےولا يحل من حيوان الماء إلا أنواع السمك كلها ولا يحل الطافي منه ترجمہ :مچھلی کی تمام اقسام کے علاوہ ،پانی کا کوئی بھی حیوان حلال نہیں،اورجومچھلی خودمرکرپانی پرتیرجائے وہ حلال نہیں ۔ (تحفۃ  الملوک،ص 214،دار البشائر الإسلامية ، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم