Pani Ki Kami Ki Wajah Se Marne Wali Machli Ka Hukum

پانی کی کمی کی وجہ سے مرنے والے مچھلی کا حکم

مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-527

تاریخ اجراء: 05 رجب المرجب  1443ھ/07فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پانی کی کمی کی وجہ سےاگر مچھلی مرجائےتو اس کے خریدنے بیچنے اور کھانے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پانی سوکھ جانے  یا پانی کے کم ہونےکہ وجہ سے اگر مچھلی مرجائےتو اس کاکھاناخریدنا بیچنا وغیرہ جائز ہےاس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔البتہ !جو مچھلی پانی میں خودبخود ، بغیرکسی خارجی وجہ کے ،اپنی موت آپ مر کر تیر گئی (یعنی  مر کر پانی کی سطح پر الٹ گئی )وہ حرام ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم