Pan Gutka Khane Ka Hukum

پان گٹکا کھانا کیسا ہے؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1140

تاریخ اجراء: 10ربیع الثانی1445 ھ/30اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرے بھائی پان ،گٹکا وغیرہ کھاتے ہیں، تو ان کو کسی نے کہا کہ آپ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈال رہے ہیں اور مال کا ضیاع بھی کر رہے ہیں اور یہ گناہ بھی ہے ۔ اس بارے میں رہنمائی فرمائیں کہ کیا ایسا ہی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پان،گٹکا، سگریٹ،  وغیرہ اشیاء صحت کے لیے نقصان دہ ہیں لیکن ان کا ضرر چونکہ زہر وغیرہ مہلک اشیاء کی طرح نہیں  اس لئے یہ اپنے آپ کو ہلاکت میں ڈالنے والے کی طرح نہیں ہیں اس لئے ان کا کھانا پینا جائز ہے البتہ بچنا بہتر ہے لیکن  اگر کوئی کھاتا ہو تو اسے گناہگار نہیں کہیں گے۔

   اسی طرح ان کا کھانا  مال کا ضیاع و حرام نہیں کہ یہ مال کو غیر محل میں خرچ کرنا نہیں جس کی وجہ سے اس کو ناجائز کہا جائے بلکہ جائز تسکین اور لذت کے لیے استعمال کرنا اور اس غرض سے کچھ بھی کھانا پینا جو کہ حلال ہو جائز ہے اسراف نہیں ہےورنہ  چیونگم، عام چھالیہ ، ٹافی ، دیگر تفریحی چیزیں ان کے خرچ کو بھی مال کا ضیاع اور حرام قرار دینا پڑے گا حالانکہ اسکا کوئی بھی قائل نہیں۔

   البتہ یہ یاد رہے کہ جولوگ بغیر خوشبو  والا تمباکو کھاتے ہیں اور اسے منہ میں دباکررکھنے کے عادی ہیں ان کےمنہ میں اس کی بدبوبس جاتی ہے کہ قریب سے بات کرنے میں دوسرے کو احساس ہوتا ہے اس طرح تمباکو کھاناجائزنہیں کہ یہ نمازبھی یوں ہی پڑھے گا اور ایسی حالت میں  نماز مکروہ تحریمی ہے اور مسجد میں جانا بھی حرام ہے جب تک منہ سے بدبو دور نہ کر لے۔

   فتاویٰ رضویہ میں ہے:”پان کھاناجائز ہے اور اتنا چونا بھی کہ ضررنہ کرے اور اتنا تمباکو بھی کہ حواس پر اثر نہ آئے۔“(فتاویٰ رضویہ ،جلد24،صفحہ558، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   فتاوی رضویہ میں ہے:’’ جولوگ غیرخوشبو دارتمباکو کھاتے ہیں اور اسے منہ میں دبارکھنے کے عادی ہیں ان کامنہ اس کی بدبو سے بس جاتاہے کہ قریب سے بات کرنے میں دوسرے کو احساس ہوتا ہے اس طرح تمباکو کھانا، جائز نہیں کہ یہ نمازبھی یوں ہی پڑھے گا اور ایسی حالت سے نماز مکروہ تحریمی ہے بخلاف حقہ کے کہ اس میں کوئی جرم منہ میں باقی نہیں رہتا اوراس کا تغیّرکلیوں سے فوراً زائل ہوجاتاہے۔ واﷲتعالیٰ اعلم ‘‘(فتاویٰ رضویہ، جلد24، صفحہ544،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ایک اورمقام پہ ارشاد فرماتے ہیں: ’’ بوئے بد سے مسجد کو بچانا واجب ہے۔ ‘‘ (فتاویٰ رضویہ، جلد16، صفحہ288،رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   مزیدایک جگہ ارشادفرمایا:’’اور جب منہ میں بد بو ہو تو مسجد میں جا نا حرام ،نما زمیں داخل ہو نا منع۔ ‘‘(فتاوی رضویہ، جلد1، صفحہ623، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم