Pak o Hind Mein Shumal Ki Taraf Paon Phelana

پاک وہند میں شمال کی طرف پاؤں پھیلانا

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1624

تاریخ اجراء: 19شوال المکرم1444 ھ/10مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مفتی صاحب! کیا شمال کی طرف پاؤں پھیلا کر  سو سکتے ہیں  ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ہمارے ہاں پاک و ہند میں قبلہ مغرب کی طرف ہے ، لہٰذا  پاک وہندوغیرہ وہ ممالک جہاں قبلہ شمال میں نہ ہو،وہاں شمال کی طرف پاؤں پھیلا کر سونے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ، ممانعت صرف قبلہ رو پاؤں کرنے کی ہے  ۔ہاں جن ممالک میں شمال کی جانب قبلہ ہے تووہاں بلاوجہ شرعی شمال کی طرف پاوں پھیلانابے ادبی ہے۔ چنانچہ امامِ اہلِ سنّت علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ قطب ( شمال کی جانب ایک ستارہ ) کی طرف پاؤں پھیلا کر سونا کیسا ہے ؟ فرمایا : کوئی حرج نہیں وہ ایک ستارہ ہے ستارے سب طرف ہیں۔ (فتاویٰ رضویہ ، کتاب الحظر والاباحۃ ، جلد 23 ، صفحہ 385 ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن )

   ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت میں ہے : یہ مسئلہ جہلا میں بہت مشہور ہے ۔'' قطب ''عوام میں ایک ستار ے کا نام ہے کہ قطبِ شمالی کے قریب ہے ،توتار ے تو چاروں طرف ہیں کسی طر ف پاؤں نہ کرے۔ ( ملفوظاتِ اعلیٰ حضرت ، صفحہ 235 ،مطبوعہ مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم