Paison ki Shart ke Bagair Shatranj Khelna

پیسوں کی شرط لگائے بغیر شطرنج کھیلنا

مجیب:مولانا محمد آصف عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3321

تاریخ اجراء:24جمادی الاولیٰ1446ھ/27نومبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پیسوں کی شرط لگائے بغیر شطرنج کھیلنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شطرنج کھیلنا مطلقامنع ہے،کہ اس کے سبب کئی ناجائز وحرام  امور میں پڑجانے کا قوی اندیشہ ہوتا ہے،اس لیے شطرنج کھیلنامطلقا منع ہے،اگر چہ  پیسوں کی شرط نہ لگائی جائے۔

   شطرنج کھیلنے کے بارے میں سوال کے جواب میں اعلی حضرت مجدد دین وملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن نے فرمایا:”شطرنج کو اگرچہ بعض علماء نے بعض روایات میں چند شرطوں کے ساتھ جائز بتایا ہے:(1) بدکر نہ ہو،(2)نادراًکبھی کبھی ہو،عادت نہ ڈالیں،(3)اس کے سبب نماز باجماعت خواہ کسی واجب شرعی میں خلل نہ آئے، (4)اس پر قسمیں نہ کھایا کریں،(5)فحش نہ بکا کریں۔مگر تحقیق یہ کہ مطلقا ًمنع ہے،اور حق یہ کہ ان شرطوں کا نباہ ہر گز نہیں ہوتا خصوصا ًشرط دوم و سوم، کہ جب اس کا چسکا پڑ جاتا ہے، ضرور مداومت کرتے ہیں اور لا اقل وقت نماز میں تنگی یا جماعت میں غیر حاضری بیشک ہوتی ہے،جیسا کہ تجربہ اس پر شاہد،اور بالفرض ہزار میں ایک آدھ آدمی ایسا نکلے کہ ان شرائط کا پورا لحاظ رکھے،تو نادر پر حکم(کا مدار) نہیں ہوتا۔"(فتاوی رضویہ، ج24، ص76، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم