Oystar (Seep) Khana Aur Seep Ka Soup Peena Kaisa ?

سیپ کھانا اوراس کا سوپ پینا کیسا ہے ؟

مجیب: مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2293

تاریخ اجراء: 08جمادی الثانی1445 ھ/22دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   سیپ کھانے کا کیا حکم ہے؟ بعض لوگ سردیوں میں اس کا سوپ بھی پیتے ہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہ حنفی کی رُو سے سیپ (oyster) کھانا اور اس کا سُوپ پینا حرام ہے، کیونکہ یہ آبی  حیوانات  میں سےہے اور فقہائے احناف کے نزدیک آبی  حیوانات میں سے فقط مچھلی حلال ہے، مچھلی کے علاوہ پانی کا کوئی بھی حیوان حلال نہیں ہے۔

   بدائع الصنائع میں ہے:”فجمیع ما فی البحر من الحیوان محرم الأکل الا السمک خاصۃ ۔۔وھذا قول اصحابنارضی اللہ عنھم “ترجمہ: تمام سمندر ی حیوانات  کا کھانا حرام ہے سوائے مچھلی کے۔۔ اورہمارے اصحاب کایہی قول ہے۔(بدائع الصنائع،کتاب الذبائح والصیود،ج 4،ص 144،مطبوعہ کوئٹہ)

   امام اہلسنت امام احمدرضاخان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” مچھلی کے ماسوا تمام آبی جانور ہمارے نزدیک حرام ہیں۔ (فتاوی رضویہ ،جلد20،صفحہ339،رضافاؤنڈیشن،لاہور)

   ایک مقام پر صراحتاً سیپ کے متعلق فرمایا:’’سیپ کا کھانا حرام ہے۔     (فتاوی رضویہ، جلد21، صفحہ664، رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم