Nazar Lagne Ki Sharai Haisiyat Kya Hai ?

نظر لگنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

مجیب: ابو مصطفی محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-112

تاریخ اجراء: 16 جمادی الاخریٰ  1443 ھ/20جنوری 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ کسی بچے یا بڑے کو نظر لگنے کی شریعت میں کیا حیثیت ہے اورکیا  نظر اتارنے کےلئے  لال مرچوں  کو  آگ میں  ڈالنے کا عمل کرنا شرعی اعتبار سے درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نظرکا لگنا برحق ہےاورنظراتارنےکےلئے وہ طریقے جو شریعت  کے خلاف نہیں  ہیں اورمسلمانوں میں رائج ہیں  ان کی اجازت ہوتی ہے  لہذا  نظر اتارنے کےلئے مرچوں والا ٹوٹکہ کرنےمیں بھی حرج نہیں ہےاگرچہ اس طریقہ کار میں مرچیں جل جاتی ہیں لیکن یہ    بلا مقصد نہیں ہے لہذا اسراف  نہیں ہے۔

    حدیث پاک ہے:’’حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے ، نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ نظرلگنا  حق ہے  ۔                       (مسلم شریف جلد4،صفحہ1719،مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم