مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:Fsd-8175
تاریخ اجراء:24جمادی الآخر1444ھ/17جنوری2023ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و
مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ نیلز
میکنگ کروانا کیسا؟
بِسْمِ اللہِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نیلز میکنگ (Nails Making) یعنی خوبصورتی کے
لیے عورتوں کا اپنے ناخنوں
کی تراش خراش کروانا اور ان پر آرٹیفیشل یعنی مصنوعی
ناخن لگوانا ،فی نفسہ جائز
ہے ، جب کہ یہ ناخن انسان یا خنزیر کے کسی جز سے تیار
کردہ نہ ہوں
اور مصنوعی ناخن عام طور پر دو طرح لگائے
جاتے ہیں
: (1) اس انداز میں ناخن لگائے اور لگوائے جاتے ہیں کہ جب
اتارنا چاہیں اتار سکتے
ہیں ، ان کا حکم یہ ہے کہ
اس کی نَظِیر ہلتا ہوا دانت ہے کہ اگر اس کو تار سے باندھا
ہو یا کسی مسالے وغیرہ سے جمایا ہو یا دانتوں
میں چونا یا مِسِّی
کی ریخیں جم گئی ہوں تو شرعی طور پر اس کے نیچے پانی بہانا ضَروری نہیں ، یونہی مصنوعی ناخن لگوانے کی صورت
میں اگر ناخن کو اُتارنا حرج و مشقت کا باعث ہو ، تو اُتار کر
نیچے پانی بہانے کی حاجت
نہیں۔
جس عضوکادھونافرض ہے اس پراگرکوئی
ایسی چیزلگی جسے بآسانی اتاراجاسکتاہو،مثلا
ًمصنوعی ناخن تواس کے نیچے پانی بہانا فرض ہونے کے بارے میں درمختاراور فتاوی عالمگیری
میں ہے:واللفظ للآخر’’تحریک الخاتم سنۃ
ان کان واسعاوفرض ان کان ضیقابحیث
لم یصل الماء تحتہ‘‘ترجمہ:انگوٹھی
اگرکشادہ ہو،تواسے حرکت دیناسنت ہے اوراگرتنگ ہوکہ اس کے نیچے پانی نہ پہنچ سکتاہو،تواسے حرکت دے کراس کے نیچے پانی بہانافرض ہے۔ (فتاوی
عالمگیری،کتاب الطھارۃ
،جلد 01، صفحہ 05،مطبوعہ کوئٹہ)
صدرالشریعہ
مفتی محمدامجدعلی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتے ہیں:’’ہرقسم کے جائز،ناجائزگہنے، چھلے، انگوٹھیاں،پہنچیاں،کنگن،کانچ،لاکھ وغیرہ
کی چوڑیاں،ریشم کے لچھے وغیرہ اگراتنے تنگ ہوں کہ نیچے
پانی نہ بہے، تواتارکردھونافرض ہے
اور اگرصرف ہلاکردھونے سے پانی بہ جاتاہو، توحرکت دیناضروری ہے اوراگرڈھیلے ہوں کہ بے ہلائے بھی نیچے پانی بہ جائے گا،توکچھ ضروری نہیں۔‘‘(بہارشریعت،
جلد 01، صفحہ 290،مطبوعہ مکتبۃ
المدینہ، کراچی)
جس چیز کو بغیرحرج وضررکے اتارناممکن نہ ہویااتارنے سے
خودویسے نہ لگاسکتاہو،
جیسے وہ ناخن جنہیں اسکن اسپیشلسٹ وغیرہ سے لگوایا جاتا ہے ، توانہیں اتارے بغیر
پیوست ہو جانے والا مصنوعی ناخن ضرورتاً لگوانا جائز اور اتارنے
میں حرج ہونے کی صورت میں بغیر اتارے
البتہ مصنوعی ناخن لگانے میں اگر ایسا انداز
ہو کہ دیکھنے والے
یہی سمجھیں
کہ خلافِ شرع ناخن بڑھائے ہوئے ہیں اور یوں محلِ تہمت
بنے تو اس سے بچنا چاہیے
کہ لوگوں کو بدگمانی
کا موقع نہ دیا جائے۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم
کنڈا لگا کر بجلی استعمال کرنے کاحکم
غیر محرم لے پالک سے پردے کا حکم
جوان استاد کا بالغات کو پڑھانےکا حکم؟
شوہر کے انتقال کے بعد سسر سے پردہ لازم ہے یانہیں؟
کیا دلہن کو پاؤں میں انگوٹھی پہنانا جائز ہے؟
مرد کا جوٹھا پانی پینے کا حکم
محرم کے مہینے میں شادی کرنا کیسا؟
موبائل ریپئرنگ کے کام کی وجہ سے ناخن بڑھانا کیسا؟