Naik Logon Par Azmaish Kyun Aati Hai ?

نیک ہونے کے باوجود تکلیفیں کیوں آتی ہیں ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1038

تاریخ اجراء21: محرم الحرام 1445ھ/09اگست 2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بعض لوگ نیکو کار ہوتے ہیں اس کے باوجود ان پر تکالیف و مصیبتیں آتی رہتی ہیں ایسا کیوں ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سب سے پہلے تو یہ جان لیں کہ  علم کی کمی کی وجہ سے نمازی پرہیزگار نظر آنے والے حضرات بھی کئی طرح کے ظاہری یا کم از کم باطنی گناہوں میں ملوث ہوتے ہیں اور انہیں عام سمجھتے ہیں جسے ہم نظر انداز کر کے بس یہی سمجھ رہے ہوتے ہیں کہ  یہ حضرات تو بہت نیک ہیں ان پر آزمائش کیوں آئی؟ اس کے علاوہ ہمارے ہاں علم کی کمی کی وجہ سے عبادتیں بھی صحیح طریقہ سے ادا ہونا کم ہے جس کی وجہ سے بندہ گناہ گار ہو رہا ہوتا ہے اور ہمیں اس بات کا پتا نہیں چلتا البتہ اگر کوئی بالکل گناہوں سے پاک، نیک و پرہیزگار ہوتو بھی  یہ یاد رہے کہ تکالیف صرف گناہوں کی وجہ سے نہیں آتیں ، بلکہ یہ اللہ عزوجل کی طرف سے امتحان بھی ہوتی ہیں جن سے وہ اپنے محبوب بندوں کو آزماتا ہے لہٰذا مصیبتوں ، پریشانیوں اور غموں کا آنا   اور اس پر صحیح معنوں میں صبر کرنا اللہ پاک کے قریب کرنی والی چیزوں میں سے ہےاور اس کی برکت سے اللہ پاک کے ہاں  بندے کے درجات بلند ہوتے ہیں اور وہ اخروی انعامات کا مستحق قرار پاتا ہے۔

   بخاری شریف میں ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:”من یرد اللہ بہ خیرا یصب منہ“یعنی اللہ پاک جس سے بھلائی کا ارادہ فرماتا ہے اُسے مصیبت میں مبتلا فرمادیتا ہے۔(صحیح بخاری ، صفحہ 925،الحدیث:5645، مطبوعہ:ریاض)

   یہی وجہ ہے کہ ہم سے  زیادہ مصیبتیں  اور  آزمائشیں انبیائے کرام علیہم السلام ،  صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر آئی ہیں ،  جس کی بیشتر مثالیں قرآن و حدیث میں موجود ہیں ۔ حالانکہ  یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ ہم ہرگز ان  حضرات سے زیادہ نیکو کار نہیں ہوسکتے۔اللہ پاک ہم سب کو مصیبتوں پر صبر کرنے والا بنائے۔آمین ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم