Nafil Namaz Aur Deeni Masail Ke Mutalia Mein se Kya Afzal Hai ?

نفل نماز اور دینی مسائل کے مطالعہ میں سے کیا افضل ہے ؟

مجیب: محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1479

تاریخ اجراء: 17شعبان المعظم1444 ھ/10مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نفل نماز پڑھنا بہتر ہے یا کتب مسائل کا مطالعہ میں زیادہ ثواب ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نوافل پڑھنے کا بھی ثواب ہے اور دینی علم سیکھنے کا بھی ثواب ہے،لیکن دینی علم سیکھنازیادہ فضیلت کاباعث ہےجبکہ نیت درست ہومثلا اللہ تعالی کاقرب حاصل کرنے اوراس کی رضاپانے کی نیت ہو ۔چنانچہ

   بریقہ محمودیہ فی شرح طریقہ محمدیۃ میں ہے”(وفيه) في التجنيس (أيضا طلب العلم) الشرعي (، والفقه ) أي الفهم، والتأمل فيه (والعمل به إذا صحت النية) بنحو التقرب إليه تعالى وتحصيل رضاه من غير التفات إلى غيره (أفضل من جميع أعمال البر) بالكسر الطاعات كنوافل الصلاة “ترجمہ:تجنیس میں ہے کہ شرعی علم حاصل کرنا اوراس کوسمجھنا، اس میں غور و فکر کرنا اور اس علم پر عمل کرنا تمام نیک اعمال مثلاً نفلی نمازوں سے بہتر ہے جبکہ یہ علم حاصل کرنے میں نیت درست ہو جیسے اللہ تعالی کاقرب حاصل کرنے اوراس کی رضا پانے کی نیت ہو،اس کے علاوہ کسی اورکی طرف توجہ نہ ہو۔ )بریقہ محمودیۃ فی شرح طریقہ محمدیۃ،ج 1،ص 292،مطبعۃ: الحلبی (

   امام غزالی علیہ الرحمۃاحیاء العلوم میں فرماتے ہیں:” علم سیکھنے میں مشغول ہونا ذکر اور نوافل میں مشغول ہونے سے افضل ہے، وظائف کی ترتیب میں طالب علم کا حکم بھی عالم کے حکم کی طرح ہے لیکن جہاں عالم فائدہ دینے میں مصروف ہوتا ہے یہ فائدہ لینے میں مصروف ہوتا ہے، جہاں عالم تصنیف و تالیف میں مصروف ہوتا ہے یہ لکھنے اور یاد کرنے میں مصروف ہوتا ہے، اس کے اوقات کو اسی طرح ترتیب دیا جائے گا جیسا کہ ہم نے ذکر کیا ہے۔کتاب العلم میں سیکھنے اور سیکھانے کے بیان میں ہمارا ذکرکردہ کلام اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ یہ افضل ہے، اگر کوئی شخص ان معنوں میں عالم نہ بھی ہو کہ وہ لکھتا اور یاد کرتا ہو تاکہ عالم بن جائے بلکہ عوام میں سے ہو تو بھی اس کا ذکر، وعظ اور علم کی مجلس میں حاضر ہونا ان اوراد میں مشغول ہونے سے بہتر ہے جنہیں ہم نے صبح کے بعد، طلوعِ آفتاب کے بعد اور بقیہ اوقات میں ذکر کیا ہے۔حضرت سیِّدُنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث پاک میں ہے کہ”اِنَّ حُضُوْرَ مَجْلِسِ ذِکْرٍ اَفْضَلُ مِنْ صَلَاۃِ اَلْفِ رَکْعَۃٍ وَّشُہُوْدِ اَلْفِ جَنَازَۃٍ وَّعِیَادَۃِ اَلْفِ مَرِیْضٍ " یعنی مجلسِ ذکر میں حاضر ہونا ہزار رکعت نماز پڑھنے، ہزار جنازوں میں شرکت کرنے اور ہزار مریضوں کی عیادت کرنے سے افضل ہے۔ “(احیاء العلوم، جلد 1، صفحہ 1038، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم