Na Baligh Larke Ko Sone Ki Anguthi Pehnana Kaisa

نابالغ لڑکے کو سونے کی انگوٹھی پہنانا

مجیب: مفتی  محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر: SAR-7892

تاریخ اجراء: 24 ذو القعدۃ الحرام1443ھ/24جون 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  بچے کی پیدائش پر ننھیال کی طرف سے مختلف تحائف  دئیے  جاتے ہیں، اُن تحائف میں بعض اوقات ایک تحفہ ”سونے کی انگوٹھی“ کی صورت میں بھی ہوتا ہے۔ یہ انگوٹھی لڑکی کے لیے تو جائز ہے، کیا یہ نابالغ لڑکے کو پہنانا بھی شریعت کی نظر میں درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سونے کی انگوٹھی نابالغ بچے کو پہنانا بھی اُسی طرح ناجائز، گناہ اور حرام ہے، جس طرح کسی بالغ کا خود سونے کی انگوٹھی پہننا حرام ہے، چونکہ نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے بالغ اور نابالغ کی تفریق کیے بغیر مطلقاً  مُذکَّر کے حق میں سونے کو حرام قرار دیا، لہذا اس اِطلاق کے پیش نظر نابالغ کو بھی انگوٹھی پہنانا حرام ہے، البتہ نابالغ کو انگوٹھی پہنانے کی صورت میں یہ گناہ اُس بچے پر نہیں، بلکہ اُسے پہنانے والے پر ہو گاکہ بچہ تو غیر مُکلَّف اور ناسمجھ ہے۔

   مَردوں کے حق میں سونے کی حرمت کے متعلق”سنن ابن ماجۃ“ میں ہے:’’سمعت علی بن أبی طالب يقول: أخذ رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم حريرا بشماله، وذهبا بيمينه، ثم رفع بهما يديه، فقال: إن هذين حرام على ذكور أمتی، حل لإناثهم‘‘ ترجمہ:(عبد اللہ بن زریر کہتے ہیں:)میں نے حضرت علی کرَّمَ  اللہُ وَجہَہُ الْکریم کو سُنا، آپ بتاتے ہیں کہ نبی اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  نے  اپنے دائیں ہاتھ میں سونا اور بائیں ہاتھ میں ریشم پکڑ کر ہاتھ بلند کر کے بصراحت فرمایا کہ  یہ دونوں چیزیں میری امت کے مَردوں پر حرام اور عورتوں کے لیے حلال ہیں۔(سنن ابن ماجۃ،جلد2، صفحہ 1189، مطبوعہ دار احیاء الکتب العربیۃ، بیروت)

   علامہ خُسْرو رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:885ھ/1480ء)  لکھتے ہیں:’’كره ‌إلباس ‌الصبي ذهبا أو حريرا لأن حرمة اللبس لما ثبتت في حق الذكورة حرم الالباس أيضا كالخمر لما حرم شربها حرم سقيها‘‘ ترجمہ:بچے کو سونا یا ریشم پہنانا حرام ہے، کیونکہ جب مُذکَّر کے حق میں پہننا حرام ہے، تو اِسی طرح  کسی مُذکَّر  کو پہنانا بھی حرام ہے، جیسا کہ شراب کا حکم ہے کہ جب اُس کا پینا حرام ہے ،تو پِلانا بھی حرام ہی ہے۔(دُررالحکام شرح غررالاحکام ، جلد1، صفحہ313، مطبوعہ کراچی)

   گناہ پہنانے والے پر ہو گا، چنانچہ علامہ شیخی زادہ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1078ھ/1667ء) لکھتے ہیں:’’الإثم على الملبس كالخمر فإن سقيها الصبي حرام كشربها‘‘ ترجمہ:گناہ سونا  پہنانے والے پر ہو گا، جیسا کہ بچے کو شراب پلانا ، خود پینے کی طرح حرام ہے۔(اور گناہ پلانے والے کو ہوگا۔) (مجمع الانھر، جلد2، فصل فی اللبس، صفحہ537، مطبوعہ دار احیاء التراث العربی)

   علامہ ابنِ عابدین شامی دِمِشقی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1252ھ/1836ء) لکھتے ہیں:’’أن النص حرم الذهب والحرير على ذكور الأمة بلا قيد البلوغ، والحرية والإثم على من ألبسهم لأنا أمرنا بحفظهم ذكره التمرتاشی‘‘ ترجمہ:نصِ حدیث نے سونے اور ریشم کو بغیر بلوغت یا آزادی کی قید کےحرام ٹھہرایا ہے۔(لہذا بچےکے حق میں بھی حرام ہی ہے۔) اور گناہ اُس فرد پر ہے، جس نے  بچوں کو ریشم یا سونا پہنایا، کیونکہ ہمیں بچوں کو گناہوں سے محفوظ رکھنے کا حکم دیا گیا ہے۔(ردالمحتار مع درمختار ، کتاب الحظر والاباحۃ،  جلد9،صفحہ598، مطبوعہ  کوئٹہ)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:’’لڑکوں کو سونے چاندی کے زیور پہنانا حرام ہے اور جس نے پہنایا، وہ گنہگار ہوگا۔ اسی طرح بچوں کے ہاتھ پاؤں میں بلا ضرورت مہندی لگانا ، ناجائز ہے۔‘‘(بھار شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ428،  مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم