Na Baligh Ki Nani Ya Dadi Ne Koi Cheez Us Ki Niyat Se Kharidi To Kya Hukum Hoga ?

نابالغ کی نانی،دادی، خالہ، ماموں نے کوئی چیز اس کی نیت سے خریدی، تو کیا حکم ہوگا ؟

مجیب: مولانا جمیل احمد غوری عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-1503

تاریخ اجراء: 24شعبان المعظم1445 ھ/06مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر نابالغ بچے کی نانی یا خالہ یا ماموں یا دادی(جو اس کا ولی نہ ہو) اس بچے کی نیت سے کوئی چیز خریدیں تو کیا خریدتے ہی وہ چیز اس کی ملکیت میں ہو جائے گی یا خریدنے والے ہی ملک میں رہے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیرولی نے اپنے مال سے نابالغ کے لیے کچھ خریدا تو وہ چیز اس کی اپنی ہوگی جس نے خریدی،نابالغ کی ملکیت نہیں ہو گی۔ہاں اگر وہ نابالغ یا اس کے ولی کو شرعی قبضہ  کروا دے، تو وہ نابالغ اس چیز کا مالک ہوجائے گا۔

   نیزاگر وہ خریدار اس نابالغ کا ولی یعنی سرپرست ہو اور نابالغ اس کے عیال میں ہو، تو اگرچہ اسے بچے کے مال کی ولایت حاصل نہ ہو جیسے بعض صورتوں میں ماں کو غیرِ مال میں  بچے کی ولایت حاصل ہوتی ہے  تو ایسی صورت میں اگر وہ اپنے مال سے بچے کو مالک کرنے کے ارادے سے کچھ خریدے ،تو خریداری اسی کی اپنی ذات کے لیے ہو گی اور وہ بچے کو  ہبہ یعنی گفٹ کرنے والی شمار ہوگی، کیونکہ ولی کو بچے کو ہبہ کرنے کا اور اس کی طرف سے ہبہ پر قبضہ کرنے کا اختیار و حق ہے لہٰذا ایسی صورت میں وہ چیز بچے کی ہوجائے گی کیونکہ ولی کا قبضہ بچے کا قبضہ ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم