Na Baligh Bache Ka Apni Baligha Behan Ko Eidi Dena

نابالغ بچے کا اپنی بالغہ بہن کو عیدی دینا

مجیب: مولانا ذاکر حسین عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2661

تاریخ اجراء: 13شوال المکرم1445 ھ/22اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر نابالغ بچہ اپنی بڑی بہن کو (جو کہ بالغ ہو) عیدی دے تو کیا وہ لے سکتی ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وہ تصرفات جن میں دنیاوی اعتبارسے صرف نقصان ہی ہو،اگرچہ آخرت کے اعتبارسے فائدہ ہو،(جیسےصدقہ، قرض،وغیرہ )ایسے تصرفات ،نابالغ کے مال میں نہ خودنابالغ کرسکتاہے اورنہ اس کاولی وغیرہ ۔لہذا نابالغ اگراپنی ذاتی ملکیت والی کوئی چیز عیدی میں  بہن وغیرہ کودےتووہ نہیں لےسکتی۔

   بہارشریعت میں ہے:”نابالغ کے تصرّفات تین قسم ہیں(1)نافعِ مَحْض یعنی وہ تصرّف جس میں صرف نفع ہی نفع ہے جیسے اِسلام قَبول کرنا۔ کسی نے کوئی چیز ہِبَہ کی (تحفہ دیا) اس کو قبول کرنا اس میں ولی کی اجازت دَرْکار نہیں(2) ضارِّ مَحْض جس میں خالِص نقصان ہو یعنی دنیوی مَضَرَّت ہو اگرچہ آخرت کے اعتبار سے مفید ہو جیسے صدقہ و قرض، غلام کو آزاد کرنا، زوجہ کو طلاق دینا۔ اس کا حکم یہ ہے کہ ولی اِجازت دے تو بھی نہیں کرسکتا بلکہ خود بھی بالغ ہونے کے بعد اپنی نابالغی کے ان تَصَرُّفات کو نافِذ کرنا چاہے نہیں کرسکتا۔( بہارِ شریعت ، ج 3 ،حصہ 15،ص 204،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم