Musalman Ka Libas Kaisa Ho?‎

مسلمان کا لباس کیسا ہو ؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:sar:6331-c

تاریخ اجراء:13محرم الحرام1440ھ/24ستمبر2018ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اسلام قبول کرنے کے بعدکوئی اسپیشل لباس پہنناہوتا ہے اور پرانا لباس تبدیل کرنا ہو گا؟یا جیسا لباس عرصہ دراز سے استعمال میں ہو ، اسلام لانے کے بعد بھی ویسا ہی لباس پہنا جا سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     اسلام قبول کرنے کے بعد کوئی اسپیشل لباس پہننا ضروری نہیں ہے ،ہاں جس لباس سے شریعت منع کرے جیسے ریشم یا ایسا لباس جس سے ستر پوشی نہ ہو سکےیاوہ کفار یا فساق کامخصوص لباس ہو، تو اسے پہننے کی اجازت نہیں ہے اور بہتر یہ ہے کہ نیک اور باشرع مسلمانوں میں رائج عام لباس   پہنا جائے۔

     لباس کے حوالے سے اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فارسی میں ایک فتوی دیتے ہوئےارشاد فرماتے ہیں(جس کا ترجمہ کچھ یوں ہے):”قاعدہ کلیہ لباس پہننے میں یہ ہے کہ اس میں تین امور کی رعایت کرنی چاہیے:ایک یہ کہ اصل میں اس کا استعمال جائز ہو ۔ مثلا ریشمی،سنہری ،زرد یا زعفران سے رنگا ہوا لباس مرد کے لیے علی الاطلاق جائز نہیں ۔ (دوسرایہ کہ)جس لباس کا تعلق ستر سے ہے ، اس میں ستر کی رعایت ہو ۔ جیسے مرد کے لئے زیر جامہ اور آزاد عورتیں سر سے لے کر پاؤں تک غیر محرم مردوں کے سامنے مکمل لباس پہنیں۔۔۔لباس محل ستر پر اس طرح چسپاں ہو کہ اس عضو کی ہیئت نہ دکھائی دےجیسا کہ فتاوی شامی میں ذکر فرمایا اور میں نے اس کے حواشی میں اس کی تحقیق کر دی ۔ (تیسری بات) لباس کی وضع کا لحاظ رکھا جائے کہ کافروں کی شکل و صورت اور فاسقوں کے طرز و طریقے پر نہ ہو ۔۔۔پس مردوں اور عورتوں کا مسنون لباس چادر ،تہبند ،جبہ ،کرتہ ہے؛ شلوار یعنی زیر جامہ اگرچہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں پہنا ، لیکن پہننے والوں کی تعریف فرمائی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اسے خریدنا ، ثابت ہے ۔“(فتاوی رضویہ،ج22،ص190تا193،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم