Muqaddas Maqamat Ki Taraf Peeth Karke Tasveer Or Video Banana Kaisa?

مقدس مقامات کی طرف پیٹھ کر کےتصویریں،ویڈیو بنانا کیسا ؟

مجیب:مفتی ابو الحسن محمد  ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:Lar-8604

تاریخ اجراء:20شعبان المعظم1440 ھ/26اپریل 2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلےکے بارے میں کہ آج کل حرمین شریفین میں حاضری دینے والے بہت سے زائرین خانہ کعبہ اور روضۂ رسول کی طرف پیٹھ کرکے ویڈیوزبناتے اورتصاویرلیتے ہیں ۔ شریعت مطہرہ کی روشنی  میں ان مقدس مقامات کوپیٹھ کرکے ویڈیوزیاتصاویربنانا کیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کعبہ ٔ مُعظمہ مُشرفہ شعائرُاللہ سے ہےاوراس کی تعظیم وادب شرعاًمطلوب ومحمود ہے، لہذاخانۂ کعبہ کوپیٹھ کرکے ویڈیو بنانایاتصاویربنانا،یہ بے ادبی ہےکہ ادب وبے ادبی اورتعظیم و بے تعظیمی کادارومدارشہروں اورلوگوں کےعرف  وعادت پرہے اورکعبہ ٔ مُشرفہ کی طرف پیٹھ کرکے یہ کام کرناعرف میں بے ادبی سمجھاجاتاہے۔اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہ ٔ مُطہرہ پرمُواجہہ شریف وسنہری جالیوں کی طرف پیٹھ کرکے ویڈیو یا تصویر بنانا بےادبی اوربے باکی ہے کہ یہ وہ بارگاہ ہے ، جہاں ادب وتعظیم کایہ اندازبتایاگیاکہ یوں کھڑاہو،جیسانمازمیں کھڑا ہوتا ہے اوراپنا منہ ان کی طرف رکھے،اگرچہ پیٹھ قبلہ کوہوجائے اورعلمائے اسلام رحمہم اللہ نے بلامجبوری مزاراقدس کی طرف پیٹھ کرنے کوسختی سے منع فرمایا ، حتی کہ نمازجیسی عظیم عبادت میں بھی  پیٹھ نہ کرنے کادرس ارشادفر مایا۔

   امام اہل سنت اعلی حضرت الشاہ احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن تحریرفرماتے ہیں:بیشک تعظیم منسوب بلحاظ نسبت تعظیم منسوب الیہ ہے۔ اور بیشک کعبہ شعائر اللہ سے ہے توتعظیمِ غلاف، تعظیمِ کعبہ وتعظیم شعائر اللہ، شرعا ًمطلوب۔(فتاوی رضویہ ،جلد22،صفحہ343،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   امام اہل سنت مجدددین وملت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن ارشاد فرماتےہیں: تعظیم و بے تعظیمی میں بڑا دخل عُرف کو ہے۔ محقق علی الاطلاق فتح القدیر‘‘میں فرماتے ہیں:’’یحال علی المعھودیہ معاملہ عرف اور رواج کے حوالے کیا جاتاہے۔‘‘(فتاوٰی رضویہ ،جلد23،صفحہ913،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   سیدی امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں:قاعدہ مسلمہ مرعیہ عقلیہ شرعیہ سے معلوم کہ توہین وتعظیم کامدار عُرف و عادت ناس وبلاد پرہے۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ ،جلد70 ،صفحہ315،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   روضۂ مطہرہ کوپیٹھ نہ کرے ، ا س کے متعلق حضرت علامہ  ملاعلی قاری رحمۃ اللہ علیہ  منسک متوسط  کی شرح مسلک متقسط میں تحریر فرماتے ہیں :(لایستدبر القبر المقدس) ای فی صلاۃ ولاغیرھا الالضرورۃ ملجئۃ الیہ  (مزاراقدس کی طرف پشت نہ کرے) نماز اور غیرنماز میں البتہ جب کوئی مجبوری وضرورت ہو ،تو کوئی حرج نہیں۔( مسلک متقسط مع ارشاد الساری ،    باب زیارت سیدالمرسلین ،ص342، بیروت    )

   سیدی امام احمدرضاخان علیہ الرحمۃ تحریرفرماتے ہیں:بلامجبوری مزاراقدس کوپیٹھ کرنے سے منع فرمایا ،اگرچہ نماز میں ہو۔‘‘(فتاویٰ رضویہ ،جلد70،صفحہ302 ،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمۃتحریرفرماتے ہیں: قبر کریم کو ہر گز پیٹھ نہ کرو اور حتی الامکان نماز میں بھی ایسی جگہ نہ کھڑے ہو کہ پیٹھ کرنی پڑے۔‘‘(بھارشریعت،جلد1،صفحہ1228،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   فتاوی رضویہ میں حضورعلیہ الصلوٰۃ و السلام کی بارگاہ کی حاضری کے آداب میں ہے:اب کمال ادب وہیبت وخوف وامید کے ساتھ زیر قندیل اس چاندی کی کیل کے جو حجرہ مطہرہ کی جنوبی دیوار میں چہرہ انور کے مقابل لگی ہے ، کم از کم چار ہاتھ کے فاصلہ سے قبلہ کو پیٹھ اور مزار انور کو منہ کرکے نماز کی طرح ہاتھ باندھے کھڑے ہو، لباب وشرح لباب واختیار شرح مختار، فتاوائے عالمگیری وغیرہمامعتمد کتابوں میں اس کی تصریح فرمائی کہ یقف کمافی الصلوۃحضور کے سامنے ایسا کھڑا ہو جیسے نماز میں کھڑاہو تاہے، یہ عبارت عالمگیری واختیار کی ہے۔اور لباب میں فرمایا: وَاضِعًا یَمِیْنِہ، عَلٰی شِمَالِہٖ دست  بستہ دہنا ہاتھ بائیں ہاتھ پررکھ کر کھڑا ہو۔ (فتاوی رضویہ ،جلد10،صفحہ765،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   محبوبان بارگاہ خداکےآداب کے بارےمیں فتاوی رضویہ   میں ہے:ہنگام توسل محبوبان خدا کی طرف منہ کرناچاہئے ،اگرچہ قبلہ کوپیٹھ ہو اور دل کو ان کی طرف خوب متوجہ کرے یہاں تک کہ ہر این وآں خاطر سے محو ہوجائے اور ان کے لئے خضوع وخشوع محمود و مشروع اور اس میں ان کازمانہ وفات ظاہری وحضور مرقدو ذکرمجرد سب برابرہے اور ان کے سوا عبارت اخیرہ سے جو اور فوائد جمیلہ وعوائد جلیلہ حاصل ہوئے ، بیان سے غنی ہیں۔‘‘(فتاوی رضویہ ،جلد07،صفحہ602،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم