Muqaddas Auraq Ke Mutaliq Sawal Jawab

مقدس اوراق  کے متعلق  سوال جواب

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6090

تاریخ اجراء:18محرم الحرام1438ھ/20اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ:

    (1)مقدس اوراق جن پراسمائے مقدسہ یاآیات وغیرہ ہوں ان کوجلاکرراکھ سمندرمیں ڈال دی جائے توایساجائزہے یا نہیں ؟ اور اگر اخبارکی ایک جانب جاندارکی تصویراوردوسری جانب آیت قرآنی وغیرہ ہوتوایسے اخبارکوجلاسکتے ہیں یانہیں ۔؟

    (2)دعوت اسلامی کے مدنی مراکزفیضان مدینہ اورمدارس المدینہ وغیرہ میں وسعت ہوتومقدس اوراق محفوظ کرنے کے لیے کنویں بناسکتے ہیں یانہیں ؟

    (3)مختلف علاقوں سے مقدس اوراق اکٹھے کرکے دعوت اسلامی کے مدنی مراکزفیضان مدینہ یامساجدمیں عارضی طورپررکھ سکتے ہیں یانہیں تاکہ جب اتنے جمع ہوجائیں کہ ایک ٹرک وغیرہ بھرسکے توانہیں محفوظ کرنے کے لیے بھیجاجاسکے۔

    (4)اوراق مقدسہ محفوظ کرنے کے لیے جوباکسزنصب کیے جاتے ہیں ان میں بعض اوقات پیسے،ٹوپی،مصلے اورکتب ورسائل وغیرہ نکلتے ہیں ان کے بارے میں کیاحکم ہے ؟

    (5)جب دریاخشک ہوجاتے ہیں اوران میں پانی نہیں ہوتاوہاں زمین کھودکرمقدس اوراق کودفن کیاجاسکتاہے؟

    (6)اگرکسی شخص نے اس لیے رقم دی کہ اس سے مقدس اوراق کے باکسز بنواکرلگوائیں کیااس رقم کواوراق مقدسہ کے اجیروں کوبطوراجارہ دے سکتے ہیں ؟

    (7)کیااوراق مقدسہ کومشین کی مددسے ریزہ ریزہ کرکے پانی میں بہایاجاسکتاہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    (1)جن کاغذات پرآیات قرآنیہ لکھی ہوں ان کوکسی صورت نہیں جلاسکتے۔دوسری طرف تصویرہوتب بھی نہیں جلاسکتے ۔اوراس کے علاوہ جومقدس اوراق ہیں ان پرسے مقدس اسماء،اللہ تعالی،نبیوں،رسولوں اورفرشتوں علیہم الصلوۃ والسلام وغیرہ مقدس ہستیوں  کے نام حذف کرنے کے بعدان کوجلاسکتے ہیں البتہ بہتریہی ہے کہ محفوظ مقام پردفن کردیاجائے ۔

    (2)دعوت اسلامی کے مراکزفیضان مدینہ اورمدارس المدینہ عموماوقف کی جگہ پربنے ہوتے ہیں اوروقف میں خلاف مصرف تصرف کرناجائزنہیں اوراسے اس کی پہلی حالت پرباقی رکھناواجب ہوتاہے  لہذاوہاں مقدس اوراق ڈالنے کے لیے کنواں نہیں بناسکتے ۔

    (3)عام طورپرلوگ کم مقدارمیں  مقدس اوراق مسجدمیں لاکررکھدیتےہیں لیکن مختلف علاقوں سے اتنی زیادہ مقدارکہ ٹرک بھر جائے اسے مسجدمیں رکھنے کاعرف نہیں ہے لہذاعرف سے ہٹ کرزیادہ مقدارمسجدمیں نہیں رکھ سکتے۔

   (4)مقدس اوراق کے باکسزمیں جوپیسے ہوتے ہیں وہ عموماوہ ہوتے جوکسی راہ گیرکے راستے میں گرجاتے ہیں توبعض لوگ اٹھاکرایسے باکسزمیں ڈال دیتے ہیں اوریہ عموماہوتے بھی چندسکے ہیں ۔یہ لقطہ ہیں کسی نیک مصرف (فقیریامسجدومدرسہ)میں استعمال کردئیے جائیں ۔

    چندے کے باکسزمیں موجودمصلے ،ٹوپیاں اورکتب ورسائل عموماناقابل استعمال ہوتے ہیں اورجوقابل استعمال ہوتےہیں یہ عمومامالکوں نے خودہی رکھے ہوتے ہیں اوران کی طرف سے اجازت ہوتی ہے کہ یاکوئی لے لے یادفن کردئیے جائیں۔اورجس چیزکی مالک کی طرف سے لینے کی اجازت ہوتی ہے اسے لے سکتے ہیں۔لیکن ان میں ایسی صورت بھی ہوسکتی ہےکہ مثلاکسی کی گاڑی وغیرہ پرجاتے وقت ٹوپی گرگئی یاکوئی رسالہ وغیرہ گرگیااورکسی نے باکس میں رکھ دیا۔اس لیے بہتریہی ہے کہ جوچیزیں قابل استعمال ہیں وہ کسی فقیرکودے دئیے جائیں۔

    (5)خشک دریاوں میں جگہ کھودنااگرانتظامیہ کی طرف سے جرم ومنع نہ ہوتووہاں جگہ کھودکردفن کرسکتے ہیں۔

    (6)جوچندہ مقدس اوراق کے باکسزبنانے کے لیے ملاہے اس سے مقدس اوراق کے متعلقہ کاموں پرماموراجیروں کواجرت نہیں دے سکتے کہ یہ چندے کاغیرمصرف میں استعمال ہے جوجائزنہیں ۔

    (7)اوراق کومشین میں ریزہ ریزہ کرنے کی اجازت نہیں ہے کیونکہ اس میں جوعموماطریقہ کاراپنایاجاتاہے اس میں ادب کالحاظ نہیں ہوتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم