Mitti Khana Kaisa

مٹی کھانا کیسا

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی                                  

فتوی نمبر: Web-388

تاریخ اجراء: 30ذوالحجۃالحرام1443ھ/30 جولائی2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہمارے یہاں بعض بچے اور بڑے مٹی کھاتے ہیں ، بعض مٹیاں کھانے کے لیے آگ وغیرہ پر بھون کر فروخت بھی کی جاتی ہیں ،جسے ملتانی مٹی کہاجاتاہے ،کیااس کوکھاناجائزہے ؟

`بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حدِ ضررتک مٹی کھانا، ناجائز و گناہ ہے، البتہ معمولی مقدارمیں مٹی کھانا جس سے نقصان نہ پہنچے ، جائز ہے ۔

   بہارشریعت میں  ہے:”مٹی بھی حدِ ضرر تک کھانا حرام ہے“ (بہارشریعت، جلد1، صفحہ418، مکتبۃ المدینہ، کراچی )

   فتاوی رضویہ کے فوائدِ جلیلہ میں ہے:”مٹی کھانا حرام ہے یعنی زیادہ کہ مضر ہے ،خاکِ شفاء شریف سے تبرکاً قدرے چکھ لینا جائز ہے۔(فتاوی رضویہ، جلد4، صفحہ727، رضافاؤنڈیشن،لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم