Masjid Ki Diwaron Par Tasveer Wale Ishtehaar Lagana Kaisa?

مساجد کی دیواروں پر تصویر والے اشتہار لگانا کیسا ؟ ؟

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Sar-6874

تاریخ اجراء:23ربیع الثانی1441ھ/21دسمبر2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتےہیں علمائےکرام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ مساجد کی بیرونی دیواروں پرتصاویراور بغیرتصاویروالے محافل کےاشتہار لگادئیے جاتے ہیں ، جس میں گوندوغیرہ کا استعمال کیاجاتاہےاوربعض کے لیے تو کیل بھی ٹھونکےجاتےہیں ، جس سے مسجد کی دیوارخراب ہوجاتی ہے ، ایسا کرنا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ایسےاشتہارجن پرجانداروں کی تصاویرہوں ، انہیں مساجدکی دیواروں یاکسی بھی دیوار پر لگانا ، ناجائزوگناہ ہے ، کیونکہ اسلام میں بلاعذر شرعی تصویربنانا،ناجائزہےاوراحادیث مبارکہ میں اس کی بہت سخت وعیدیں بیان ہوئی ہیں ۔ خصوصاایسی تصاویرجوکسی معظم دینی کی ہو ، اس سےمزیدسختی سے روکا گیا ہے اور وہ اشتہارجسےمسجدکی دیواروں پرگوندلگاکریاکیل ٹھونک کرلگایاجاتاہےاوراس سےمسجدکی دیوارخراب اور بدنما ہوجاتی ہے، تواگرچہ اس پرتصاویرنہ بھی ہوں ، پھربھی یہ ناجائزہےکہ مسجد کی دیوار بھی حصہ وقف ہے اور اس میں ایسا خراب تصرف کرنا، ناجائز و گناہ ہے ، ہاں ایسادینی اشتہارجس میں کوئی شرعی خرابی نہ ہو اورمسجدکی اندرونی یابیرونی دیوارمیں وہ حصہ جواشتہاروں کےلیےمخصوص ہو اور وہاں لگانےسے بقیہ دیوارخراب نہ ہو ، تواس کی اجازت ہے۔

    تصویربنانےپرعذاب کےمتعلق صحیح بخاری شریف میں ہے : حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتےہیں:”سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول ان اشدالناس عذاباعندالله يوم القيامةالمصورون“ترجمہ:میں نےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتےہوئےسناکہ بےشک قیامت کےدن اللہ کےنزدیک سب سےزیادہ عذاب والےوہ ہیں جو تصویر بنانے والےہیں۔

(صحیح البخاری،کتاب  اللباس،باب عذاب المصورین یوم القیامۃ،جلد2،صفحہ880،مطبوعہ کراچی)

    اسی بارےمیں ایک اورحدیث پاک میں ہے:”ان الذین یصنعون ھذہ الصوریعذبون یوم القیمۃیقال لھم احیواماخلقتم“ ترجمہ:بیشک یہ جوتصویریں بناتےہیں قیامت کےدن عذاب دئیےجائیں گے ۔ ان سےکہاجائےگایہ صورتیں جوتم نےبنائی تھیں ، ان میں جان ڈالو۔

(صحیح البخاری،کتاب  اللباس،باب عذاب المصورین یوم القیامۃ،جلد2،صفحہ880،مطبوعہ کراچی)

    تصویروں والی چیزکوکسی جگہ لگانےکےبارےمیں فتاوی عالمگیری میں ہے”ولايجوزان يعلق فی موضع شيئافيه صورةذات روح “ترجمہ:کسی بھی جگہ ایسی چیزلٹکانا ، جائزنہیں ہےجس میں جاندارکی تصویرہو۔

(فتاوی ھندیہ،کتاب الکراھیۃ،الباب العشرون،جلد5،صفحہ359،مطبوعہ کوئٹہ)

    مسجدکی دیوار کو ضرر دینے والے تصرفات کےبارےمیں فتاوی رضویہ میں ہے:”دیوارمسجدمیں جوسوراخ کیاہےوہ سوراخ اس کے ایمان میں ہوگیا۔ اس پرفرض قطعی ہےکہ اس ناپاک کڑی کوابھی ابھی فورانکال لے۔۔اوروہ ناپاک پرنالہ کہ دیوارمسجدسےملاہوا بلااستحقاق شرعی رکھاہےاوراس میں مسجدکاضررہے،لازم ہےکہ فوراً اسےاکھیڑ دے اور بندکردے۔“

(فتاوی رضویہ،جلد16،صفحہ308،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

    مسجدمیں اشتہارلگانےکےبارےمیں فتاوی بحرالعلوم میں ہے:”مدرسوں کےاشتہارمیں عام طورسےدینی مسائل اورمدرسہ کےلیے چندہ کی اپیل ہوتی ہےاس کومسجدکےاندرلگانےکی صورت میں دوباتیں قابل لحاظ ہیں : اس میں مسئلہ کوئی غلط نہ لکھاہواورکسی گمراہ فرقےکاوہ اشتہارنہ ہو،اگریہ دونوں باتیں اس اشتہارمیں نہ ہوں تواس کامسجدمیں لگانا ، جائزبلکہ کارثواب ہے۔“

(فتاوی بحرالعلوم،جلد2،صفحہ226،مطبوعہ لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم