Mardon Ke Liye Dam Kiya Hua Challa Pehnne Ka Hukum

مردوں کے لئے دم کیا ہوا چھلا پہننے کا حکم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13185

تاریخ اجراء: 06 جمادی الثانی 1445 ھ/20 دسمبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ   کیا مرد، دَم کیا ہوا چھلا پہن سکتا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مردوں کو چاندی کی صرف ایک انگوٹھی  پہننا جائز ہے جو ساڑھے چار ماشہ سے کم وزن کی ہو، ایک نگ والی ہو اور مردانہ طرز پر بنی ہوئی ہو۔جبکہ چھلاانگوٹھی نہیں ہوتا بلکہ وہ نگ کے بغیر ایک حلقہ ہوتا ہے ، یہ سونا، چاندی، پیتل، تانبہ کسی بھی دھات کا بنا ہوا ہوو مرد کے لئے پہننا مطلقاً ناجائز ہے خواہ اس پردم کیا ہوا ہو ۔

   صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ،فرمایا:”ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کان خاتمہ من فضۃ وکان فصہ منہ“یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی کا  تھا۔

(صحیح بخاری ، باب فص الخاتم، حدیث 5870،جلد 7، صفحہ 156،مطبوعہ:قاہرہ)

   رد المحتار میں ہے:” قال الزيلعی : وقد وردت آثار فی جواز التختم بالفضة وكان للنبی صلى اللہ تعالى عليه وسلم خاتم فضة وكان فی يده الكريمة ، حتى توفی صلى اللہ تعالى عليه وسلم “یعنی امام زیلعی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:چاندی کی انگوٹھی پہننے کے جواز میں کئی احادیث  وارد ہوئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چاندی کی انگوٹھی تھی اور وہ آپ کے مبارک ہاتھوں میں رہی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وصال فرمایا۔ (ردالمحتار، جلد6،صفحہ 359،مطبوعہ:بیروت)

   امام احمد بن اسماعیل الکورانی الحنفی رحمۃ اللہ علیہ(المتوفی 893ھ)فرماتے ہیں:”ان الخاتم لا یطلق الا علی مالہ فص والا فھو الحلقۃ“یعنی انگوٹھی کا اطلاق اسی پر ہوتا ہے جس کا نگینہ ہو، ورنہ تووہ حلقہ  یعنی چھلا ہے۔(الکوثر الجاری، جلد9،صفحہ 350، دار احیاء التراث العربی)

   امام علاء الدین ابو بکر بن مسعود کاسانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”یکرہ للرجال استعمالھا فی جمیع مایکرہ استعمال الذھب فیہ الا التختم بہ اذا ضرب علی صیغۃ مایلبسہ الرجال ولا یزید علی المثقال“یعنی  مردوں کے لئے چاندی کا استعمال ان تمام چیزوں میں مکروہ ہوگا جن میں سونے کا استعمال مکروہ ہے ،سوائے چاندی کی انگوٹھی کے کہ جب اس کو اس انداز پر ڈھالا گیا ہو ،جس کو مرد پہنتے ہیں اور ایک مثقال پر زائد نہ ہو۔(بدائع الصنائع،جلد 5،صفحہ 5133، مطبوعہ:بیروت)

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”مرد کو زیور پہننا مطلقاً حرام ہے ، صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے  جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو“(بہارِ شریعت، جلد 3،صفحہ 426، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مزید فرماتے ہیں:”مردوں کے لئے ایک سے زیادہ انگوٹھی پہننا یا چھلے پہننا بھی ناجائز ہے کہ یہ انگوٹھی نہیں“(بہارِ شریعت، جلد 3،صفحہ 428، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:” ہاتھ خواہ پاؤں میں تانبے، سونے، چاندی ،پیتل، لوہے کے چھلّے یاکان میں بالی یابُندایاسونے خواہ تانبے پیتل لوہے کی انگوٹھی اگرچہ ایک تارکی ہو یاساڑھے چارماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یاکئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں کوحرام وناجائز ہیں اور ان سے نمازمکروہ تحریمی۔“(فتاویٰ رضویہ ،جلد7،صفحہ307،رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم