Mard Ke Liye Sone Ke Button Lagana Kaisa ?

مرد کے لیے سونے  کے بٹن لگاناکیسا ؟

مجیب: ابوحذیفہ محمد شفیق عطاری

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:03

تاریخ اجراء: 15  ذو الحجۃ الحرام  1439  ھ/27 اگست 2018 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مرد کے لئے سونے کے بٹن لگانا ، جائز ہے یا نہیں ؟آجکل بٹن کا کچھ زیادہ  رواج چلا  ہوا ہے ، شرعی رہنمائی فرمائیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سونے کے بٹن لگانا ،جائز ہے جبکہ بٹن زنجیر کے بغیرہو ں اور اگر زنجیر والے بٹن ہوں توپھر ان کا استعمال جائز نہیں کہ یہ زنجیر زیور کے حکم میں ہے اور اس کا استعمال مرد کے لئے حرام ہے ۔

   علامہ علاؤالدین حصکفی علیہ الرحمۃ درمختارمیں فرماتے ہیں’’لاباس بازرار الدیباج والذھب‘‘ترجمہ: ریشم اور سونے کے بٹن لگانے میں کوئی حرج نہیں ۔(درمختار ،کتاب الحظر والاباحۃ جلد9،صفحہ586،مطبوعہ کوئٹہ)

   صدرالشریعہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں فرماتے ہیں :’’سونے چاندی کے بٹن کرتے یا اچکن میں لگانا ، جائز ہے، جس طرح ریشم کی گھنڈی جائز ہے یعنی جبکہ بٹن بغیر زنجیر ہوں اور اگر زنجیر والے بٹن ہوں تو ان کا استعمال ناجائز ہے کہ یہ زنجیر زیور کے حکم میں ہے، جس کا استعمال مرد کو ناجائز ہے۔‘‘(بھار شریعت ،جلد3،حصہ 16،صفحہ415،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم