Mard Ke Liye Lohe Tanbe Aur Peetal Ki Anguthi Pehnna Aur Is Halat Mein Namaz Parhna

مرد کے لیے لوہے ،تانبے اور پیتل کی انگوٹھی پہننا اورپہن کرنماز پڑھنا

مجیب: ابوحذیفہ محمد شفیق عطاری

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:70

تاریخ اجراء: 01 ربیع الاول 1441  ھ/30 اکتوبر  2019 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ اگرکوئی مرد چاندی کے علاوہ لوہے ، تانبے یا پیتل کی انگوٹھی پہن کر نماز پڑھے ، تو اس نماز کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مرد کو صرف چاندی کی ایک انگوٹھی، ایک نگ والی ،جس کا وزن ساڑھے چار ماشے سے کم ہو ، پہننا جائز ہے ،اس کے علاوہ کوئی انگوٹھی جائز نہیں ، لہٰذا چاندی کے علاوہ لوہے ، تانبے ،پیتل یا سونے وغیرہ کی انگوٹھی مرد کے ليے پہننا ناجائز و گناہ ہے اور اسے پہن کر نماز پڑھنا مکروہ تحریمی،واجب الاعادہ ہے ، لہٰذا ایسا شخص وہ ناجائز انگوٹھی اتار کر ان نمازوں کا اعادہ کرے اورتو بہ بھی کرے نیز آئندہ بھی کبھی ایسی انگوٹھی نہ پہنے۔

   حدیث پاک  میں ہے : ” عن ابن بريدةقال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم وعليه خاتم من حديد فقال: ما لي أرى عليك حلية أهل النار ثم جاءه وعليه خاتم من صفر فقال: ما لي أجد منك ريح الأصنام ،ثم أتاه وعليه خاتم من ذهب فقال: ما لی اری علیک حلية أهل الجنة؟ قال: من أي شيء أتخذه؟ قال: من ورق ولا تتمه مثقالا“ ترجمہ:حضرت سیدناعبداللہ بن بریدہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے  کہ ایک شخص لوہے کی انگوٹھی پہنے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضرہوا، حضور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے فرمایا:کیا بات ہے کہ تم جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے ہو ؟ پھروہ پیتل کی انگوٹھی پہنے ہوئے حاضرہوئے ، توفرمایا:کیابات ہے کہ  تم سے بُتوں کی بو آتی ہے؟ پھر وہ سونے کی انگوٹھی پہن کر آئے، تو فرمایا:کیا بات ہے کہ تم جنتیوں کا زیور پہنے ہوئے ہو ؟(یعنی یہ تو اہلِ جنت ، جنت میں پہنیں گے )توانہوں نے عرض کی، یارسول اﷲ! صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کس چیز کی انگوٹھی بناؤں؟ فرمایا:چاندی کی بناؤ اور ایک مثقال پورا نہ کرو۔(یعنی ساڑھے چار ماشے سے کم وزن کی انگوٹھی ہو )۔( جامع الترمذی ، ابواب اللباس ، جلد 1 ، صفحہ 441 ، مطبوعہ لاھور )

   در مختار میں ہے:”ولایتحلی الرجل بذھب وفضّۃ مطلقاً الا بخاتم۔۔۔ولایتختم الا بالفضّۃ“ ترجمہ: سونے چاندی کا زیور مرد مطلقاً نہیں پہن سکتا، سوائے ایک انگوٹھی کے اور انگوٹھی صرف چاندی کی ہی پہن سکتا ہے ۔

   اس کے تحت رد المحتار میں ہے:”ان التختم بالذھب والحدید والصفر حرام“ترجمہ: سونے،لوہے اورپیتل کی انگوٹھی پہننا ( مرد کے لیے )حرام ہے۔(رد المحتار علی الدر المختار ، جلد 9 ، صفحہ 594 ، مطبوعہ کوئٹہ )

   اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فتاوی رضویہ میں لکھتے ہیں :” ہاتھ خواہ پاؤں میں تانبے، سونے، چاندی ،پیتل لوہے کے چھلّے یاکان میں بالی یا بُندا یاسونے خواہ تانبے پیتل لوہے کی انگوٹھی اگرچہ ایک تارکی ہو یاساڑھے چارماشے چاندی یا کئی نگ کی انگوٹھی یاکئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ایک ہی ماشہ کی ہوں کہ یہ سب چیزیں مردوں کوحرام وناجائز ہیں اور ان سے نمازمکروہ تحریمی۔“(فتاوی رضویہ، جلد7، صفحہ307، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

   ملفوظات اعلیٰ حضرت میں ہے:”جو سونے یا تا بنے یالوہے یا پیتل کی انگوٹھی یا چاندی کی ساڑھے چار ماشے سے زیادہ وزن کی یاکئی انگوٹھیاں اگرچہ سب مل کر ساڑھے چار ماشے سے کم ہوں پہنے ، اس کی نماز مکروہ تحریمی ، واجب الاعادہ ہے۔“(ملفوظات اعلیٰ حضرت، صفحہ309، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃ ارشاد فرماتے ہیں:”مرد کو زیور پہننا مطلقاًحرام ہے ۔ صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے ، جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چارماشہ سے کم ہواورسونے کی انگوٹھی بھی حرام ہے ۔۔۔ انگوٹھی صرف چاندی ہی کی پہنی جاسکتی ہے ، دوسری دھاتوں کی انگوٹھی پہننا حرام ہے مثلاً لوہا،پیتل،تانبا،جست وغیرہا۔“(بھار شریعت،ج3،ص426، مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم