Mard Ke Liye Kala Surma Lagana Kaisa Hai ?

مرد کے لیے سیاہ سرمہ لگانا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:21

تاریخ اجراء: 07ذوالقعدۃ الحرام1435ھ/03ستمبر2014ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مرد کے لئے سیاہ سرمہ لگانے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کو زینت حاصل کرنے کے لئے سیاہ سرمہ لگانا مکروہ ہے ، لیکن علاج کی غرض سے لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔یونہی زینت کی نیت نہ ہو تب بھی کراہیت نہیں ۔

      فقہ حنفی کی مشہور ومعروف کتاب المحیط البرہانی میں ہے:’’اتفق المشایخ علی أنہ لا بأس بالإثمد للرجل، واتفقوا علی أنہ یکرہ الکحل الأسود إذا قصد بہ الزینۃ‘‘ یعنی فقہائے کرام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ مردوں کو سرمہ لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں اور اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ زینت کی نیت سے سیاہ سرمہ لگانا مکروہ ہے۔ (المحیط البرھانی، جلد5، صفحہ 377، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ، بیروت)

   فقہ حنفی کی مشہور و معروف کتاب فتاوی ہندیہ میں ہے:’’لاباس بالاثمدللرجال باتفاق المشائخ ویکرہ الکحل الاسود بالاتفاق اذا قصد بہ الزینۃ واختلفوا فیما اذا لم یقصد بہ الزینۃ عامتھم علی انہ لا یکرہ‘‘یعنی مردوں کو سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں لیکن سیاہ سرمہ زینت کے ارادے سے استعمال کرنا مکروہ ہے اور اس میں علماء کا اختلاف ہے کہ وہ زینت کا ارادہ نہ کرے تو کیا حکم ہے ؟اس میں کثیرعلماء کا یہی فتوی ہے کہ یہ مکروہ نہیں۔ (فتاوی ھندیہ، جلد5، ص359، مطبوعہ کوئٹہ)

   فقہ حنفی کی عظیم المرتبت کتاب ’’الھدایہ ‘‘میں ہے۔’’ولا باس بالاکتحال للرجال اذا قصد بہ التداوی دون الزینۃ‘‘یعنی مردوں کو زینت کی نیت سے نہیں بلکہ علاج کی نیت سے سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (الھدایہ مع فتح القدیر، جلد2، صفحہ350، مطبوعہ کوئٹہ) صدر الشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بہار شریعت میں فرماتے ہیں۔ ’’پتھر کا سرمہ استعمال کرنے میں حرج نہیں اور سیاہ سرمہ یا کاجل بقصد زینت مرد کو لگانا مکروہ ہے اور زینت مقصود نہ ہو تو کراہت نہیں۔‘‘(بھار شریعت، جلد3، حصہ 16، زینت کا بیان، صفحہ597، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم