Mard Ke Liye Kajal Lagana Kaisa Hai ?

مرد کے لیے کاجل لگانا کیسا؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:22

تاریخ اجراء: 06ذوالحجۃ الحرام 1442ھ/17جولائی 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ مرد کے لیے کاجل لگانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کا زینت کے ارادے سے سرمہ یا کاجل لگانا مکروہ یعنی ناپسندیدہ عمل ہے اورزینت مقصودنہ ہو، تو حرج  نہیں ، البتہ بہتر یہ  ہےکہ سوتے وقت سرمہ  لگایا جائے کہ سوتے وقت سرمہ  لگانا سنت ہے، اور سرموں میں بہترین اِثْمِدْ ہے کہ حدیث پاک میں  اِثْمِدْ سرمے کو بہترین سرمہ قراردیا گیا ۔

   مرد کےلیے زینت کےارادے سے سرمہ لگانا مکروہ ہونے کے متعلق علامہ ابو المَعَالی بخاری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات:616ھ/1219ء) لکھتےہیں: اتفق المشايخ على أنه لا بأس بالاثمد للرجل، واتفقوا على أنه يكره الكحل الأسود إذا قصد به الزينة، واختلفوا فيما إذ لم يقصد به الزينة عامتهم على أنه لا يكره ترجمہ :مشائخ کااس بات پر اتفاق ہے کہ  مرد کے اثمد سرمہ لگانے میں کوئی حرج نہیں اوراس بات پر بھی اتفاق ہے کہ  مرد کو زینت کے قصد سے کالا سرمہ(یا کاجل) لگانامکروہ ہےاور جب زینت کا قصد نہ ہو، تو اس بارے میں اختلاف ہے ، البتہ اکثر کے  نزدیک مکروہ نہیں ۔(المحیط البرھانی، الفصل الحادی والعشرون فی الزینۃ ،جلد5،صفحہ 377،مطبوعہ دار الکتب العلمیہ ،بیروت)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں:پتھر کا سرمہ استعمال کرنے میں حرج نہیں اور سیاہ سرمہ یا کاجل بقصدِ زینت مرد کو لگانا مکروہ ہے اور زینت مقصود نہ ہو تو کراہت نہیں۔‘‘(بھارِ شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ597، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   سوتے وقت سرمہ لگانا سنت ہونے کے بارے میں جامع ترمذی میں ہے: عن ابن عباس، قال قال رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم : خير ما اكتحلتم به الاثمد، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر وكان لرسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم مكحلة يكتحل بها عند النوم ثلاثا في كل عينترجمہ: حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما بیان کرتے ہیں کہ  نبی کریم  صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:جو سرمہ تم لگاؤ ان میں  بہترین اِثْمِدْ سرمہ ہے  ، کیونکہ یہ نگاہ کو روشن کرتا اور پلکیں اُگا تا ہےاور نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی ایک سرمہ دانی تھی جس میں سےسوتے وقت ہر آنکھ میں تین سلائیاں لگاتے تھے ۔(جامع الترمذی ،کتاب اللباس،باب ماجاء فی الاکتحال،جلد 1،صفحہ 438،مطبوعہ لاھور)

   مفتی محمد احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سالِ وفات:1391ھ/1971ء)لکھتےہیں:  یعنی(نبی پاک  صلی اللہ علیہ والہ وسلم )رات کو سوتے وقت سرمہ لگاتے تھے،دوپہر میں سوتے وقت نہیں،سنت یہ ہی ہے کہ رات کو سوتے وقت سرمہ لگائے ۔ ‘‘ (مراٰۃ المناجیح، جلد6، صفحہ180، مطبوعہ  ضيا ء القرآن ،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم