Mard Ke Liye Kadai Kya Hua Libas Pehna Kaisa?

مرد کے لیے کڑھائی کیا ہوا لباس پہننا کیسا ؟

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:Sar-7639

تاریخ اجراء:06جمادی الاولی1443ھ/11دسمبر 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اِس مسئلے کے بارے میں کہ  مرد کا کڑھائی اور بیل بوٹوں والا لباس پہننا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کا معمولی کڑھائی یا بیل بوٹوں والا لباس پہننا جائز ہے۔  نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اور صحابہ کرام رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم کا ایسا لباس زیب ِ تَن فرمانا اور چادر اوڑھنا  ثابت ہے۔

   چنانچہ شمائلِ ترمذی میں ہے:’’أن النبي صلى اللہ عليه وسلم خرج وهو يتكىء على أسامة بن زيد، عليه ثوب قطری قدتوشح به فصلى بهم۔‘‘ترجمہ:نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنے دولت کدہ سے  اِس انداز میں باہر تشریف لائے کہ آپ نے حضرت اسامہ بن زید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْھما کا (ناسازیِ طبیعت )کے سبب سہارا لیا ہوا تھا،  آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ پر قطری یعنی مُنَقَّش چادر تھی، جسے آپ نے لپیٹ رکھا تھا، پھر آپ نے صحابہ کرام  رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُم کو نماز پڑھائی۔(الشمائل المحمدیۃ، باب ما جاء فی لباس رسول اللہ ﷺ، صفحہ 55، مطبوعہ دار احیاء التراث العربی)

   قِطری“  کیا ہے، چنانچہ محمد بن جعفر کتَّانی حسنی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ لکھتےہیں:’’نسبة الى القطر، وهو نوع من البرود اليمنية يتخذ من قطن وفيه حمرة وأعلام۔ترجمہ:”قِطر“ کی طرف نسبت ہے اور ”قطر“ یمنی چادروں میں سے ایک چادر کی قسم ہے، جسے کاٹن سے تیار کیا جاتا ہے اور اِس میں سرخی اور نقش ونگار ہوتا ہے۔(الدعامۃ لمعرفۃ احکام السنۃ والعمامۃ، صفحہ 143، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

   مستخرج  ابوعوانہ میں ہے:’’عن عائشة رضي اللہ عنها  أن النبي صلى اللہ عليه وسلم صلى في خميصة لهاأعلام۔‘‘ ترجمہ:حضرت عائشہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہاسے مروی ہے کہ نبی اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ایسے کپڑے میں نماز ادا فرمائی کہ جس پر نقش ونگار  تھا۔(مستخرج ابی عوانۃ،جلد4، صفحہ 243، مطبوعہ الجامعۃ الاسلامیۃ)

   مسندِ احمد میں ہے:’’خرج علينا عمران بن حصين، وعليه مطرف من خز لم نره عليه قبل ذلك ولا بعده، فقال: إن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال:من أنعم اللہ عليه نعمة، فإن اللہ يحب أن يرى أثر نعمته على خلقہ۔‘‘ ترجمہ:ہمارے پاس حضرت عمران بن حصین رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ تشریف لائے۔ آپ پر ریشم اور اُون سے تیار کردہ ”مطرف“ نامی چادر تھی، ہم نے اُس سے پہلے اور بعد آپ پر وہ چادر نہیں دیکھی تھی، (جب آپ تشریف لائے) تو فرمایا: اللہ کے رسول صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا ہے:جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کو کوئی نعمت  دے تو اللہ تعالیٰ اِس چیز کو پسند فرماتا ہے کہ مخلوق پر کی گئی نعمت کا اُن پر اثر نظر آئے۔(مسندِ احمد، جلد33، صفحہ160، مطبوعہ مؤسسۃ الرسالۃ)

   اِس روایت  میں خالص ریشم یا ایسے ریشم کی چادر مراد نہیں ہے کہ جس کا بانا ریشم کا ہو، چنانچہ اِس چیز کی وضاحت کرتے ہوئے حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:852ھ/1449ء) لکھتے ہیں:’’الأصح في تفسير الخز أنه ثیاب سداھا من حرير ولحمتها من غيره۔‘‘ ترجمہ:”خز“ کی سب سے زیادہ صحیح توجیہ یہ ہے کہ وہ ایسا کپڑا ہوتا ہے کہ جس کا تانا ریشم کا ہو اور بانا کسی اور چیز کا ہو۔(فتح الباری  شرح صحیح بخاری ، جلد 10 ، صفحہ  295، دار المعرفۃ  ، بیروت )

   بیان کردہ روایت کی شَرْح کرتے ہوئے مفتی محمد احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1391ھ /1971ء)لکھتےہیں:’’مطرف وہ چادرکہلاتی ہے جس کے حاشیوں پر نقش و نگار بیل بوٹے ہوں،نیز وہ چادر بھی مطرف ہے ،جو ریشم و سوت مخلوط سے بنائی جائے،یہاں دونوں معنی بن سکتے ہیں یا تو سوتی یا اونی چادر تھی، جس کے چوطرفہ حاشیوں پر ریشمی نقش و نگار بیل بوٹے تھے، چار انگل یعنی ہماری ایک بالشت سے کم چوڑے یا وہ چادر اون و ریشم سے مخلوط تھی کہ تانا ریشم کا تھا بانا اون یا سوتی۔‘‘(مراٰۃ المناجیح، جلد6، صفحہ126، مطبوعہ  ضیاء القرآن پبلی کیشنز، لاھور)

   علامہ ابنِ عبد البر قرطبی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:463ھ/1070ء) لکھتے ہیں:’’قال بسر بن سعيد: رأيت على سعد بن أبي وقاص جبة شامية قيامها خز، ورأيت على زيد بن ثابت خمائص معلمة۔‘‘ ترجمہ:بُسر بن سعید رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں کہ  میں نے حضرت سعد بن ابی وقاص رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُما  پر شامی جبہ دیکھا، جو کہ ”خز“ سے تیار کردہ تھا اور  میں حضرت زید بن ثابت رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ پر بارہا نقش ونگار والے کپڑے دیکھے ۔(التمھید لابن عبد البر القرطبی، جلد9، صفحہ 151، مطبوعہ مؤسسۃ الفرقان للتراث الاسلامی، برطانیہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم