Mard Ke Liye Dandasa Istemal Karna Kaisa Hai ?

مرد کے لیے دنداسہ استعمال کرنا کیسا؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:23

تاریخ اجراء: 06ذوالحجۃالحرام 1442ھ/17جولائی 2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کےبارے میں کہ مردکا دنداسہ استعمال کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   دنداسے کے استعمال کا تعلق عرف و عادت کے ساتھ ہے، ہمارے ہاں پاکستان میں عمومی عادت کے لحاظ سے حکم شرعی یہ ہے کہ  مرد کادنداسہ استعمال کرنا ، ناجائز و گناہ ہے،کیونکہ   ہمارے عرف میں دنداسے کا استعمال عورتوں کے ساتھ خاص ہے ۔ اگر کسی جگہ کا عرف ایسا نہ ہو تو وہاں کا حکم جدا ہوگا۔

    فقہائےکرام نے عورتوں سے مشابہت کی وجہ سے  عِلک (وہ گوند جو عورتیں دانتوں کی صفائی اور خوبصورتی کے لیے استعمال کرتی ہیں )    کا استعمال مردوں کے لیے مکروہ وممنوع قرار دیا ہے ،کیونکہ یہ عورتوں کے ساتھ خاص ہے،اسی طرح   دنداسہ کا استعمال بھی عورتوں کے ساتھ خاص ہے ، لہٰذا  جب مرد اس کو استعمال کرے گا،تو اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت پائی جائے گی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر  لعنت فرمائی ہے۔

   یہ بھی یاد رہے کہ مردوں کو دانتوں کی صفائی کے لیے مسواک کا استعمال کرنا سنّت اورباعثِ اجر وثواب ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسواک کے استعمال کی بہت زیادہ تاکید فرمائی ہے،حتی کہ ارشاد فرمایا:اگر مجھے اپنی اُمَّت کے مشقت میں پڑنے کاخوف نہ ہوتا،تو میں انہیں ہر(نَماز کے وقت)وضو کے ساتھ مسواک کرنے کاحکم دیتا ، اس لیے مردوں کو مسواک کے استعمال کا اہتمام کرنا چاہیے۔

   زنانہ مشابہت اختیار کرنے والے مردوں کے متعلق حدیثِ پاک میں ہے:عن ابن عباس رضی اللہ عنهما قال: لعن رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء، والمتشبهات من النساء بالرجال ترجمہ:حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مردوں سے مشابہت اختیارکرنے والی عورتوں اور عورتوں سے مشابہت اختیار کرنے والے مردوں پر لعنت فرمائی ہے۔   (صحیح بخاری ،کتاب اللباس ،باب المتشبھون بالنساء ،جلد2صفحہ 874،مطبوعہ کراچی)

   اوپر بیان کردہ حدیثِ پاک کی شرح میں  علامہ ابو الحسن ابنِ بطال رحمۃ اللہ علیہ(سالِ وفات:449 ھ) لکھتے ہیں:لا يجوز للرجال التشبه بالنساء فى اللباس والزينة التى هى للنساء خاصة ترجمہ:مردوں کو عورتوں کے ساتھ لباس اوران کی مخصوص زیب و زینت میں مشابہت اختیار کرنا ، ناجائز  ہے ۔(شرح  صحیح بخاری لابنِ بطال  ،کتاب اللباس ،جلد 9 ،صفحہ140 ،مطبوعہ  الریاض)

   شیخ الاسلام والمسلمین اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ (سالِ وفات:1340ھ/ 1921ء) لکھتے ہیں :مرد کو عورت ،عورت کو مرد سے کسی لباس وضع، چال ڈھال میں بھی تشبہ حرام نہ کہ خاص صورت وبدن میں۔‘‘(فتاویٰ رضویہ ،کتاب الحظر والاباحۃ ،جلد22 ،صفحہ664 ،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن )

   عِلک  کے مردوں کے لیے  مکروہ ہونے کے متعلق تبیین الحقائق،بحرالرائق ،نہر الفائق ،فتح القدیر اور دیگر کتبِ فقہ میں ہے،واللفظ للاوّل:(وکرہ ذوق شئ ومضغہ بلاعذر ومضغ العلک )وفی غیر الصوم لا يكره للمرأة لأنه يقوم مقام السواك في حقهن،لأن بنيتهن ضعيفة فلا تحتمل السواك وهو ينقي الأسنان ويشد اللثة كالسواك ويكره للرجال إذا لم يكن من علة لما فيه من التشبه بالنساء ترجمہ:اورروزہ کی حالت میں کسی چیز کو بلاعذر چکھنا اور چبانا اور علك(درختوں سے نکلنے والی گوند)  کو چبانا ،مکروہ ہے اور روزہ کے علاوہ عورتوں  کے لیے علک  کااستعمال مکروہ نہیں ہے ،کیونکہ یہ ان کے حق میں  مسواک کے قائم مقام ہے،اس لیے  کہ ان کے مسوڑھے کمزور  ہونے کی وجہ سے مسواک کے متحمل نہیں ہوتے اورعلک   مسواک کی طرح ،دانتوں کو صاف اور مسوڑھوں  کو مضبوط کرتا ہے اور مردوں کےلیے بلاوجہ مکروہ ہے ،کیونکہ اس میں عورتوں کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے۔ (تبیین الحقائق ،کتاب الصوم، باب مایفسد الصوم ومالا یفسد  ،جلد 2، صفحہ 185 ،مطبوعہ کوئٹہ)

   عِلک کے عورتوں کے ساتھ خاص ہونے کے متعلق علامہ محمد امین ابنِ عابدین شامی حنفی رحمۃ اللہ علیہ (سالِ وفات :1252ھ/1836ء)لکھتے ہیں:العادة مضغه خصوصا للنساء، لأنه سواكهن ترجمہ :عادۃ  علك کا استعمال عورتوں کے ساتھ خاص ہے، اس لیے کہ یہ ان کی مسواک ہے۔(ردالمحتار ،کتاب الصوم ، مطلب فیما یکرہ  للصائم ،جلد3 ،صفحہ452 ، مطبوعہ کوئٹہ)

   مفسّرِشہیر حکیم الامت حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ(سالِ وفات:1391ھ/1971ء) لکھتے ہیں: مردوں کے لیے مسّی اور سُکڑا ملنا مکروہ ہے کہ اس میں عورتوں سے مشابہت ہے۔(مرآۃ المناجیح ،  کتاب الصوم ،باب تنزیہ الصوم ، الفصل الثالث ،جلد 3،صفحہ 181 ،مطبوعہ   گجرات )

   مسواک کی فضیلت و اہمیت کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:لولا أن أشق على أمتي لأمرتهم بالسواك عند كل وضوء ترجمہ: اگر مجھے اپنی اُمَّت کے مشقت میں پڑنے کاخوف نہ ہوتا،تو میں انہیں ہر(نَماز کے وقت )وضو کے ساتھ مسواک کرنے کاحکم دیتا ۔(صحیح بخاری، کتاب الصوم،باب السواک الرطب الخ ،جلد1 ،صفحہ 259 ، مطبوعہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم