Mard Ka Sone Ya Chandi Ka Taaj Pehnna Kaisa ?

مرد کا سونے یا چاندی کا تاج پہننا کیسا ؟

مجیب: مفتی ابوالحسن محمد ھاشم خان عطاری

فتوی نمبر:52

تاریخ اجراء: 07ربیع الثانی1439ھ/26دسمبر2017ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض کارناموں پر بعض شخصیات (مردوں) کو سونے چاندی کا تاج پہنایا  جاتا  ہے تو کیامرد کے لیےسونے اورچاندی کاتاج پہننا اور اس کو یہ تاج پہنانا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کو سونے چاندی کا تاج پہننااور پہنانادونوں ناجائز وحرام ہیں کیونکہ مردوں کے لیےچند مستثنی صورتوں کے علاوہ سونے چاندی کا استعمال حرام ہے، اور جن صورتوں میں اجازت ہے یہ ان میں سے نہیں ہے ، اور پھریہ تو مستقل سونے چاندی کا بنا ہوتا ہے یہاں تو حکم یہ ہے کہ اگر کوئی ایسی ٹوپی ہو جس پر سونے چاندی کا مغرق کام ہوا ہو(یعنی کام کے ذریعہ کپڑا بالکل چھپ گیا ہو یا کپڑا ظاہر ہو تو خال خال کہ دور سے دیکھنے والے کو سب کام ہی نظرآئے)تو وہ بھی پہننا مرد کے لیے ناجائز ہے ،اور جب پہننا جائز نہیں ہے تو اس طرح کی چیز پہنانا بھی جائز نہیں ۔

   حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے دائیں ہاتھ میں ریشم لیا اور بائیں ہاتھ میں سونا پھر فرمایا ’’ان ھذین حرام علی ذکور امتی ‘‘ترجمہ: یہ دونوں چیزیں میری امت کے مَردوں پر حرام ہیں ۔(سنن ابو داؤد ،کتاب اللباس ،باب فی الحریر للنساء،جلد2،صفحہ206،مطبوعہ لاھور)

   حضرت عبد اللہ بن بریدہ سے روایت ہے وہ اپنے والدگرامی سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ایک شخص پیتل کی انگوٹھی پہنے ہوئے آئے توحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :کیا بات ہے کہ تم سے بت کی بو آتی ہے ؟انہوں نے وہ انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آئے ،فرمایا :کیا بات ہے کہ تم جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے ہو ؟اسے بھی پھینکا اور عرض کی ،یا رسول اللہ !کس چیز کی انگوٹھی بناؤں ؟فرمایا :اتخذہ من ورق ولا تتمہ مثقالا۔ چاندی کی بناؤاور ایک مثقال پورا نہ کرو۔(سنن ابو داؤد ،کتاب الخاتم ،باب ماجافی خاتم الحدید، جلد2،صفحہ228،مطبوعہ لاھور)

   رد المحتار میں فتاوی ہندیہ کے حوالہ سے ہے:’’یکرہ ان یلبس الذکور قلنسوۃ من الحریر او الذھب او الفضۃ او الکرباس الذی خیط علیہ ابریسم کثیر او شیئ من الذھب او الفضہ اکثر من قدر اربع اصابع ۔اھ‘‘ترجمہ:مردوں کوریشم ، سونے ،چاندی کی ٹوپی اور ایسی سوتی ٹوپی پہننا مکروہ ہے جس پر کثیر ریشم کی سلائی کی گئی ہو یا چارانگلیوں سے زیادہ سونے چاندی کی سلائی کی گئی ہو ۔(رد المحتار علی درمختار ،کتاب الحظر والاباحۃ ،فصل  فی اللبس ،جلد9،صفحہ584،مطبوعہ کوئٹہ)

   امام اہلسنت اما م احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں :’’مغرق کہ تمام کپڑا کام میں چھپ گیا ہو یا ظاہر ہو تو خال خال کہ دور سے دیکھنے والے کو سب کام ہی نظرآئے مطلقا ناجائز ہے اگر چہ وہ ٹوپی عرض میں چارہی انگل یا اس سے بھی کم ہو یونہی اگر اس میں کوئی بیل بوٹا چاراُنگل عرض سے زائد ہو تو بھی ناجائز اگر چہ سارے کپڑے میں صرف یہی ایک بوٹی ہو، اور اگر یہ دونوں باتیں نہیں تو مطلقا جائز اگر چہ نصف سے زائد کپڑا کام میں چھپا ہوا گرچہ متفرق بوٹیاں جمع کرنے سے چار اُنگل عرض سے زائدکو پہنچے۔ کل ذٰلک محقق فی فتاوٰنا مستفادا من ردالمحتار وغیرہ من الاسفار۔(فتاوی رضویہ ،جلد22،صفحہ153،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   ایک دوسرے مقام پر فرماتے ہیں:’’یوہیں چاندی سونے کے کام کے دو شا لے چادر کے آنچلوں،عمامے کے پلوؤں، ۔۔ ٹوپی کا طرہ۔۔ کسی چیز میں کہیں کیسی ہی متفرق بوٹیاں یہ سب جائز ہیں بشرطیکہ ان میں کوئی تنہا چارانگل کےعرض سے زائد نہ ہو اگرچہ متفرق کام ملاکر دیکھے تو چار انگل سےبڑھ جائے اس کا کچھ ڈر نہیں کہ یہ بھی تابع قلیل ہے۔اور اگر کوئی بیل بوٹا تنہا چار انگل عرض سے زیادہ ہوتوناجائز کہ اگر چہ تابع ہے مگر قلیل نہیں اور کوئی مستقل چیز بالکل مغرق یا ایسے گھنے کام کی ہو کہ مغرق معلوم ہوتو بھی ناروا اگر چہ خود اس کی ہستی ایک ہی انگل عرض کی ہو کہ یہ اگر چہ قلیل ہے مگر تابع نہیں۔ جیسے ریشم یا لچکے پٹھے کے تعویز یا ریشمی کمر بند یا جوتے کی اڈیوں پنجوں پر مغرق کا م یا ریشم یا سونے چاندی کے کام سے مغرق ٹوپی۔(فتاوی رضویہ ،جلد22،صفحہ 133،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)

   تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق میں ہے:’’وکرہ الباس ذھب وحریرصبیالان التحریم لماثبت فی حق الذکور وحرم اللبس حرم الالباس ایضا‘‘ترجمہ:بچوں کوسونے وریشم پہنانامکروہ ہے کیونکہ جب مردوں کے حق میں اس کی حرمت ثابت ہوچکی ہے اور پہننا حرام ہوگیا تو پہنانا بھی حرام ہوگیا ۔(تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق ،کتاب الکراہیۃ،فصل فی اللبس،جلد6،صفحہ16،المطبعۃ الکبری الامیریۃ،بولاق،قاھرۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم