Mard Ka Platinum Ki Anguthi Pehnna Aur Aurat Ko Gift Dena

مرد کا پلاٹینم کی انگوٹھی پہننا اور عورت کو گفٹ دینا

مجیب: ابو احمد محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-1653

تاریخ اجراء: 27شوال المکرم1444 ھ/18مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا مرد کو پلاٹینیم (platinum) کی انگوٹھی گفٹ دینا یا پہننا،پہنانا، جائز ہے؟ اور یہی انگوٹھی عورت کو گفٹ دینا یا عورت کاپہننا،یاعورت کوپہنانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جواب سے پہلے چند مسائل واصول سمجھ لیں:

   (1)مرد کےلئے چاندی کی ایک انگوٹھی جس میں موجود چاندی کا وزن ساڑھے چار ماشے سے کم ہو، کے علاوہ کسی قسم کی دھات کا بطور زیور استعمال ناجائز وحرام ہے۔

   (2)پلاٹینم کی حقیقت یہ ہے کہ وہ ایک قیمتی دھات ہے۔

   (3) شریعتِ مطہرہ کا بنیادی اصول ہے کہ ہر وہ چیز جو ناجائز کام کی طرف لے جانے میں متعین ہو یا جس کا مقصودِ اعظم ہی گناہ کا حصول ہو، اسے بنانا اور فروخت کرنا، ناجائز و گناہ ہے، کیونکہ یہ گناہ پر مدد کرنا ہے اور قرآن پاک میں گناہ پر مدد کرنے سے منع فرمایا گیا ہے۔

   (4) مرد کو عورتوں کی مشابہت اختیار کرنے کی سختی سے ممانعت ہے  ،ایسے ہی عورت کو مردوں کی مشابہت اختیار کرنے کی سختی سے ممانعت ہے اور ایسے مشابہت اختیار کرنے والے مرد اور مشابہت اختیار کرنےو الی عورتیں بحکم  حدیث ملعون ہیں۔

   (5) پلاٹینم کی  زنانہ انگوٹھی ، عورت کے لئے پہننا جائز ہے کیونکہ فی زمانہ سونے ،چاندی کے علاوہ دیگر دھاتیں ، آرٹیفیشل جیولری کا استعمال عورت کے لیے جید مفتیان کرام نے عموم بلوی اور حرج کی وجہ سے اس کے جواز کا فتوی دیا ہے لہذ ا یہ پہننا بھی جائز ہے،پہننانابھی جائز اور اس کابنانااورفروخت کرنابھی جائزہے  ۔

      سوال کا جواب:

      جب یہ مسائل واصول معلوم ہوگئے تو اب سوال کا جواب سنیےکہ: پلاٹینم کی مردانہ انگوٹھی گناہ کے کام کےلئے متعین ہے کہ مرد اگر پہنےگا تو دھات پہننے کی ممنوع صورت کی وجہ سے اس کا پہننا ناجائز قرار پائےگا اور عورت اگر پہنے گی تو مردوں کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے اس کاپہننا ناجائز قرار پائےگا ،اس لئے  پلاٹینم کی مردانہ انگوٹھی  کا بنانا ، بیچنا، خریدنا، گفٹ کرنا اور مرد وعورت کو اس کا پہننا سب ناجائز وحرام ہے ۔اور پلاٹینم کی زنانہ انگوٹھی گناہ کے کام کےلئے متعین نہیں کہ عورت کو اس کا پہننا جائز ہے، اس لئے اس کا بنانا، بیچنا، خریدنا، گفٹ کرنا اور عورت کو اس کا پہننا سب جائز ہے۔

      پلاٹینم کی حقیقت کے متعلق اردو لغت میں ہے ”پلاٹینم : ایک بہت قیمتی دھات۔“(اردو لغت ، صفحہ 201، قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان، نئی دھلی )

      علمی اردو لغت میں ہے ’’پلیٹینم :ایک مشہور قیمتی دھات ۔‘‘ (علمی اردو لغت ، صفحہ 371، علمی کتب خانہ، لاھور )

   فیروز اللغات میں ہے ’’پلیٹینم :قیمتی دھات۔ ‘‘ (فیروز اللغات ، صفحہ 170، فیروز سنز ، لاھور)

   درمختار میں ہے:’’ولا یتختم) إلا بالفضۃ لحصول الاستغناء بھا فیحرم (بغیرھا کذھب وحدید وصفر) ورصاص وزجاج وغیرھا‘‘ترجمہ :چاندی سے حاجت پوری ہوجانے کی وجہ سے انگوٹھی صرف چاندی کی ہی بنائی جا سکتی ہے لہذا اس کے علاوہ دیگر اشیا مثلا سونے ، لوہے ،پیتل ، سیسے، اورشیشے وغیرہ کی انگوٹھی حرام ہے ۔ (درمختار، جلد6، صفحہ360، دار الفكر،بيروت)

      صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :”مرد کو زیور پہننامطلقاًحرام ہے صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور سونے کی انگوٹھی بھی حرام ہے… انگوٹھی صرف چاندی ہی کی پہنی جاسکتی ہے دوسری دھات کی انگوٹھی پہننا حرام ہے مثلاً لوہا ،پیتل ،تانبا،جست وغیرہا ان دھاتوں کی انگوٹھیاں پہننا مرد ۔۔۔ کے لئے ناجائز ہیں ۔“( بہار شریعت ، جلد3، حصہ 16،صفحہ426، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

      ناجائزانگوٹھی کے بنانے اور فروخت کرنے کے ناجائز ہونے کے بارے میں در مختار میں ہے”فاذا ثبت کراھۃ لبسھا للتختم ثبت کراھۃ بیعھا وصیغھا لما فیہ من الاعانۃ علی ما لایجوز، و کل ماأدی الی ما لا یجوز لا یجوز“ترجمہ: جب مرد کے لیے  چاندی کے علاوہ (سونے،لوہے،پیتل،سیسے اورشیشے وغیرہ کی) انگوٹھیاں پہننے کی ممانعت ثابت ہوگئی، تو ان کے بیچنے اور بنانے کی کراہت بھی ثابت ہوگئی، کیونکہ اس میں ناجائز کام پر مدد کرنا ہے اور ہر وہ کام جو ناجائز کام کی طرف لے جائے، وہ بھی ناجائز ہوتا ہے۔(در مختار، جلد 6، صفحہ360، دار الفكر،بيروت)

         مجدد اعظم اعلی حضرت رحمہ اللہ ارشاد فرماتے ہیں:”یہ اصل کلی یاد رکھنے کی ہے کہ بہت جگہ کام دے گی:جس چیز کا بنانا ، ناجائز ہو گا، اسے خریدنا، کام میں لانا بھی ممنوع ہو گا اور جس کا خریدنا،کام میں لانا منع نہ ہو گا، اس کا بنانا بھی ناجائز نہ ہو گا۔“(فتاوی رضویہ، جلد 23، صفحہ 464، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم