Mard Ka Na Mehram Aurat Se Baal Katwana

مردکا نامحرم عورت سے بال کٹوانا

مجیب: ابوالفیضان عرفان احمد مدنی

فتوی نمبر: WAT-1627

تاریخ اجراء: 20شوال المکرم1444 ھ/11مئی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورتوں کےہاتھوں سے اپنے بال کٹوا سکتے ہیں۔؟ میں یہاں امریکہ میں ہوں۔ یہاں اکثر سیلون عورتیں ہی چلاتی ہیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مرد کو نامحرم عورتوں سے بال کٹوانے کی شرعاً اجازت نہیں کہ اس میں غیرمحرم کے اعضاکوبلاوجہ شرعی چھونا پایا جاتاہے،جس کی شرعااجازت نہیں ۔آپ یہاں ایسا سیلون تلاش کریں، جہاں مرد ”باربر/Barber“ ہو۔

   المحیط البرہانی میں ہے” ولا تمس شيئا إذا كان أحدهما شابا في حد الشهوة، وإن أمنا على أنفسهما الشهوة فقد حرم المس“ترجمہ:عورت اجنبی مرد کے جسم  کے کسی حصے کو نہ چھوئے جبکہ دونوں میں سے کوئی بھی جوان ہو ،جسے شہوت ہوسکتی ہو،اگرچہ اس بات کادونوں کو اطمینان ہو کہ شہوت پیدا نہیں ہوگی ،پس ایسی صورت میں چھونا حرام ہے۔(المحیط البرہانی،کتاب الاستحسان والکراھیۃ،ج 5،ص 331،  دار الكتب العلمية، بيروت)

   بہار شریعت میں ہے” عورت مرد اجنبی کے جسم کو ہرگز نہ چھوئے جبکہ دونوں میں سے کوئی بھی جوان ہو، اس کو شہوت ہوسکتی ہو، اگرچہ اس بات کا دونوں کو اطمینان ہو کہ شہوت نہیں پیدا ہوگی۔"(بہار شریعت،ج 3،حصہ 16،ص 443،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم