Mard Ka ILaj Ke Liye Paon Mein Mehndi Lagana Kaisa ?

مرد کا بطور علاج پاؤں پر مہندی لگانا؟

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر:39

تاریخ اجراء: 19 ذوالقعدۃ الحرام 1435ھ15ستمبر 2014ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ میرے پاؤں میں گرمی کے سبب جلن ہوتی ہے  ، ایسے جیسے سوئیاں چبھتی ہوں،ڈاکٹروں سے کئی مرتبہ دوائی لی اور ایک عرصہ درازسے مختلف حکیموں کی دوائیاں بھی کھائی ہیں مگرکوئی فرق نہیں پڑتا،ایک دفعہ ایک حکیم کے پاس گیاتواس نے کہاہردس دن بعدپاؤں میں مہندی لگالیاکریں جس کافائدہ مجھے یہ ہواچنددن مجھے پاؤں میں سکون رہا،اگرمیں ہفتہ میں ایک دفعہ پاؤں میں مہندی لگالوں تومجھے پوراہفتہ سکون رہتاہے توکیامجھے شریعت اجازت دے گی کہ میں مہندی لگالوں جبکہ میراعلاج بظاہراسی میں ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرکوئی دوااثرنہیں کررہی اور نہ ہی کوئی ایسی چیز ہے جس سے مہندی کے رنگ کوزائل کیاجاسکے اور لگانابھی محض علاج کے طورپرہو بطور زینت جس طرح لگاتے ہیں اس طرح نہ لگائی جائے تواجازت ہے ۔

   سیدی امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:’’مرد کو ہتھیلی یاتلوے بلکہ صرف ناخنوں ہی میں مہندی لگانی حرام ہے کہ عورتوں سے تشبّہ ہے۔ شرعۃ الاسلام ومرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے:’’الحناء سنّۃ للنساء ویکرہ لغیرھن من الرجال الا ان یکون لعذر لانہ تشبہ بھن؎ اقول والکراھۃ تحریمیۃ للحدیث المار لعن ﷲالمتشبھین من الرجال بالنساء فصح التحریم ثم الاطلاق شمل الاظفاراقول وفیہ نص الحدیث المار لوکنت امرأۃ لغیرت اظفارک بالحناءاما ثنیا العذر فاقول ھذا اذا لم یقم شیء مقامہ ولاصلح ترکیبہ مع شیء ینفی لونہ واستعمل لاعلی وجہ تقع بہ الزینۃ ‘‘(ترجمہ ( مہندی لگانی عورتوں کے لئے سنت ہے لیکن مردوں کے لئے مکروہ ہے مگرجبکہ کوئی عذر ہو (توپھر اس کے استعمال کرنے کی گنجائش ہے)اس کی وجہ یہ ہے کہ مردوں کے مہندی استعمال کرنے میں عورتوں سے مشابہت ہوگی اھ اقول(میں کہتاہوں)کہ یہ کراہت تحریمی ہے گزشتہ حدیث پاک کی وجہ سے کہ جس میں یہ آیا ہے کہ اﷲتعالیٰ نے ان مردوں پرلعنت فرمائی جو عورتوں سے مشابہت اختیارکریں، لہٰذا تحریم یعنی کراہت تحریمی صحیح ہوئی۔ اور اطلاق (الفاظ حدیث)ناخنوں کوبھی شامل ہے ۔اقول(میں کہتاہوں) اس میں بھی گزشتہ حدیث کی صراحت موجود ہے(حدیث اگرتُوعورت ہوتی توضرور اپنے سفید ناخنوں کومہندی لگاکرتبدیل کردیتی)رہاعذر کااستثناء کرنا، تو اس کے متعلق میری صوابدید یہ ہے کہ (عذر اس وقت تسلیم کیاجائے گا کہ)جب مہندی کے قائم مقام کوئی دوسری چیزنہ ہو، نیز مہندی کسی ایسی دوسری چیز کے ساتھ مخلوط نہ ہوسکے جو اس کے رنگ کوزائل کردے۔ اور مہندی استعمال میں بھی محض ضرورت کی بناپر بطور دوااورعلاج ہو، زیب وزینت اورآرائش مقصود نہ ہو۔‘‘(فتاوی رضویہ،جلد24،صفحہ 542/43،رضافاؤ نڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم