Mard Ka Chandi Ki Anguthi Mein Chandi Ka Nag Pehnna Kaisa ?

مرد کا چاندی کی انگوٹھی میں چاندی کا نگ پہننا کیسا ؟

مجیب:     مفتی ابو محمد  علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:47

تاریخ اجراء: 14 ربیع الاول1442 ھ/01نومبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ چاندی کی ساڑھے چارماشہ سے کم وزن کی مردانہ انگوٹھی میں نگ کی جگہ چھوٹا ساچاندی کا پترہ بطور نگ  لگادیاجائے تو کیاایسی انگوٹھی نگ  والی کہلائے گی ؟ایسا شخص بغیر نگ کی انگوٹھی کی وجہ سے گنہگار تونہیں ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس طرح چاندی کی مردانہ انگوٹھی میں  نگینہ  کسی بھی پتھر جیسے عقیق ،یاقوت ، زمردوغیرہ کالگاسکتے ہیں ، یونہی  چاندی کا بھی نگینہ  لگایاجاسکتاہے ،  حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سےایسی انگوٹھی پہننابھی ثابت ہے جس کا نگینہ بھی چاندی ہی کاتھا۔ یادرہے احادیث طیبہ کی روشنی میں فقہائے کرام نے صراحت فرمائی ہے کہ مردانہ انگوٹھی میں حلقہ معتبرہے ، حلقہ چاندی کاہوناضروری ہے ، نگینہ کسی بھی پتھر بلکہ خود چاندی  یا سونے کابھی ہوسکتاہے، لہذا پوچھی گئی صورت میں جس مردانہ  انگوٹھی میں بطور نگینہ چاندی کا پترہ لگایا گیا اسے نگ والی انگوٹھی کہاجائے گااور ایسی انگوٹھی پہننے والاشرعا گنہگار نہیں۔

   حدیث پاک میں ہے :” عن انس رضی اللہ عنہ ان نبی اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کان خاتمہ من فضۃ ، وکان فصہ منہ  یعنی حضرت  انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اوراُسی کانگینہ بھی  چاندی کا تھا۔“(صحیح البخاری، جلد 2، صفحہ 872،مطبوعہ کراچی )

   عمدۃ القاری میں ہے :”وفی الصحیح من روایۃ حمید عن انس کان فصہ منہ ولاتعارض لانہ لا مانع ان یکون لہ خاتمان اواکثر “یعنی صحیح حدیث میں روایت ِحمید حضرت انس رضی اللہ عنہ سے ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی کانگ چاندی کا تھا۔ اور نگ کے بارے میں وارداحادیث میں تعارض نہیں کیونکہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دویازیادہ انگوٹھیاں ہونے سے کوئی مانع نہیں ۔ “(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری ، جلد 14، صفحہ209 ،داراحیاء التراث العربی ،بیروت)

   فیض القدیر میں ہے :” (کان خاتمۃ من فضۃ فصہ منہ )ای فصہ من بعضہ لامنفصل عنہ مجاور لہ فمن تبعیضیۃ او الضمیر للخاتم“یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور نگینہ بھی چاندی کا تھا، یعنی اس انگوٹھی کا نگینہ انگوٹھی سے جدااور الگ سے نہیں تھا ، بلکہ اس انگوٹھی کابعض حصہ تھا ۔“(فیض القدیرشرح الجامع الصغیر ، جلد 5، صفحہ 216، دارالکتب العلمیہ بیروت )

   حاشیہ شلبی علی تبیین الحقائق میں ہے:”نقل صاحب الاجناس لا باس للرجل ان یتخذ خاتما من فضۃ فصہ منہ وان جعل فصہ من جزع او عقیق اوفیروزج یاقوت او زمردفلا باس یعنی صاحب اجناس نے نقل کیا کہ مردکے لیے کوئی حرج نہیں کہ وہ چاندی کی ایسی انگوٹھی بنائے جس کا نگ بھی چاندی کا ہو۔اور اگر چاندی کی انگوٹھی کانگ لکڑی یا عقیق یا فیروزہ ، یاقوت یا زمرد کاہوتب بھی حرج نہیں۔“(حاشیہ شلبی علی تبیین الحقائق ، جلد6، صفحہ 15،مطبوعہ ملتان )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم