Mard Aur Aurat Ka Platinum Ki Anguthi Pehnna Kaisa ?

مرد و عورت کے لیے پلاٹینم کی انگوٹھی کا حکم

مجیب: ابوحذیفہ محمد شفیق عطاری

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:48

تاریخ اجراء: 15  ذو الحجۃ الحرام  1439  ھ/27 اگست 2018 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ

(1) پلاٹینم کی انگوٹھی مرد کے لئے پہننا کیسا ہے ؟

(2)یہی انگوٹھی عورت کے لئے پہننے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   (1)پلاٹینم چاندی جیسی ایک سفید ،بھورے رنگ والی قیمتی دھات ہے۔

   اردو لغت میں ہے ’’پلاٹینم : چاندی جیسی سفید لیکن بھورے رنگ کی آمیزش لیے ایک بیش قیمت دھات۔ ‘‘(اردو لغت ، جلد 4، صفحہ 127، ترقی اردو بورڈ ، کراچی )

   علمی اردو لغت میں ہے ’’پلاٹینم :ایک مشہور قیمتی دھات ۔‘‘(علمی اردو لغت ، صفحہ 371، علمی کتب خانہ )

   فیروز اللغات میں ہے ’’پلاٹینم :قیمتی دھات۔ ‘‘(فیروز اللغات ، صفحہ 302، فیروز سنز ، لاھور)

   پریکٹیکل ڈکشنری میں پلاٹینم کا معنی ہے: “A valuable metalic element”         

(Practical Dictionary,page 608, Kitabistan Publishers)

   لہذا مردوں کے لئے پلاٹینم کی انگوٹھی پہننا ناجائز ہے کیونکہ چاندی ( ایک انگوٹھی جس کا وزن ساڑھے چار ماشے سے کم ہو )کے علاوہ کسی بھی قسم کی دھات (پیتل،لوہا وغیرہ) مرد کے لیے حرام ہے اور پلاٹینم بھی دھات ہی ہے لہذا مرد کے لئے پہننا ناجائز ہے ۔

   درمختار میں ہے:’’ولا یتختم) إلا بالفضۃ لحصول الاستغناء بھا فیحرم (بغیرھا کذھب وحدید وصفر) ورصاص وزجاج وغیرھا‘‘ترجمہ :چاندی سے حاجت پوری ہوجانے کی وجہ سے انگوٹھی صرف چاندی کی ہی بنائی جا سکتی ہے لہذا اس کے علاوہ دیگر اشیا مثلا سونا ، لوہا پیتل ، تانبا ، جست وغیرہ کی انگوٹھی حرام ہے ۔

   اس کے تحت ردالمحتار میں ہے’’(قولہ ولا یتختم إلا بالفضۃ)ھذہ عبارۃ الإمام محمد فی الجامع الصغیر ۔۔۔(قولہ فیحرم بغیرھا إلخ) لما روی الطحاوی بإسنادہ إلی عمران بن حصین وأبی ھریرۃ قال: نھی رسول اللہ  صلی اللہ تعالی علیہ وسلم عن خاتم الذھب ، وروی صاحب السنن بإسنادہ إلی عبد اللہ بن بریدۃ عن أبیہ: أن رجلا جاء إلی النبی - صلی اللہ تعالی علیہ وسلم - وعلیہ خاتم من شبہ فقال لہ: مالی أجد منک ریح الأصنام فطرحہ ثم جاء وعلیہ خاتم من حدید فقال: مالی أجد علیک حلیۃ أھل النار فطرحہ فقال: یا رسول اللہ من أی شیء أتخذہ؟ قال: اتخذہ من ورق ولا تتمہ مثقالا " فعلم أن التختم بالذھب والحدید والصفر حرام فألحق الیشب بذلک لأنہ قد یتخذ منہ الأصنام، فأشبہ الشبہ الذی ھو منصوص معلوم بالنص إتقانی والشبہ محرکا النحاس الأصفر قاموس ‘‘ ترجمہ : (مصنف کا قول : مرد صرف چاندی کی انگوٹھی پہن سکتا ہے )یہ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کی جامع الصغیر میں عبارت ہے ( مصنف کا قول : اس کے علاوہ حرام ہے الخ ) کیونکہ امام طحاوی اپنی سند کے ساتھ حضرت عمران بن حصین اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا : رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے سونے کی انگوٹھی سے منع فرمایا ہے اور امام ابو داؤد نے حضرت ابن بریدہ رضی اللہ عنہ کی سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں ایک شخص پیتل کی انگوٹھی پہنے ہوئے آئے توحضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :کیا بات ہے کہ تم سے بت کی بو آتی ہے ؟تو انہوں نے وہ انگوٹھی پھینک دی، پھر لوہے کی انگوٹھی پہن کر آئے ،فرمایا :کیا بات ہے کہ تم جہنمیوں کا زیور پہنے ہوئے ہو ؟تو اسے بھی پھینکا اور عرض کی ،یا رسول اللہ !کس چیز کی انگوٹھی بناؤں ؟فرمایا :چاندی کی بناؤاور ایک مثقال پورا نہ کرو۔ الغرض اس سے معلوم ہوگیا کہ سونے ، لوہے اور پیتل کی انگوٹھی حرام ہے ، لہٰذا یشب ( ایک قیمتی پتھر ہے ، یہ) بھی اسی کے ساتھ ملا یا جائےگا ، کیونکہ اس کے بُت بنائے جاتے ہیں ، تو یہ اس پیتل کے مشابہ ہوگا ، جس پر نص وارد ہے اور نص سے ثابت چیز یقینی ہوتی ہے ۔ شبہ زرد تانبا ہے ، القاموس ۔(درمختار مع ردالمحتار ، کتاب الحظر والاباحۃ ، فصل فی اللبس ، جلد 9، صفحہ 593-594، مطبوعہ کوئٹہ )

   اعلی حضرت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن سے جب چھلے کے بارے میں سوال کیا گیا کہ ،کیا مرد چھلا پہن سکتا ہے ؟تو آپ علیہ الرحمہ نے جواباً ارشاد فرمایا:’’حرام ہے: ’’فقد قال صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم فی الذھب والفضۃ انھما محرمان علی ذکور امتہ قلت ولا یجو ز القیاس علی خاتم الفضۃ لأنہ لا یختص بالنساء بخلاف ما نحن فیہ فینھٰی عنہ علی تری الی ما فی ردالمحتار عن شرح النقایہ ،انما یجوز التختم بالفضۃ لو ھیئۃ خاتم الرجال ام لو لہ فصان او اکثر حرام،ولان الخاتم یکون للتزین وللختم اما ھٰذا فلا شیء فیہ الا التزین ‘‘یعنی سونے چاندی کے متعلق حضور صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’یہ دونوں میری امت کے مردوں کیلئے حرام ہیں ۔‘‘میں کہتا ہوں :اس (چھلے )کو چاندی کی انگوٹھی پر قیاس کرنا جائز نہیں ہے( کہ چاندی کی انگوٹھی جائز ہے تو چھلا بھی جائز ہونا چاہیے ) کیونکہ چاندی کی انگوٹھی عورتوں کے ساتھ مختص نہیں ہے بخلاف اس (چھلے)کے جس کی ہم بحث کر رہے ہیں بلکہ اس سے مردوں کو منع کیا جائے گا ،کیا تم اس کی طرف نہیں دیکھتے جو فتاوی شامی میں شرح نقایہ کے حوالے سے ہے کہ:چاندی کی انگوٹھی پہننا اگر مردانہ ہئیت کے مطابق ہو تو جائز ہے لیکن اگر اس کے دو یا زیادہ نگینے ہوں تو حرام ہے ،اور اس لئے کہ انگوٹھی زیب و زینت اور مہر کے لیے  ہوا کرتی ہے لیکن چھلے میں زیب وزینت کے علاوہ کوئی مقصد باقی نہیں رہتا ۔‘‘(فتاوی رضویہ ، جلد22 ، صفحہ 147، 148 ، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن، لاھور)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی صاحب رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :’’مرد کو زیور پہننامطلقاًحرام ہے صرف چاندی کی ایک انگوٹھی جائز ہے جو وزن میں ایک مثقال یعنی ساڑھے چار ماشہ سے کم ہو اور سونے کی انگوٹھی بھی حرام ہے… انگوٹھی صرف چاندی ہی کی پہنی جاسکتی ہے دوسری دھات کی انگوٹھی پہننا حرام ہے مثلاً لوہا ،پیتل ،تانبا،جست وغیرہا ان دھاتوں کی انگوٹھیاں پہننا مرد ۔۔۔ کے لئے ناجائز ہیں ۔‘‘( بھار شریعت ، جلد3، حصہ16 ، صفحہ426، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

    (2) پلاٹینم کی انگوٹھی عورت کے لئے پہننا جائز ہے کیونکہ فی زمانہ سونے ،چاندی کے علاوہ دیگر دھاتیں ، آرٹیفیشل جیولری کا استعمال عورت کے لیے جید مفتیان کرام نے عموم بلوی اور حرج کی وجہ سے اس کے جواز کا فتوی دیا ہے لہذ ا یہ پہننا بھی جائز ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم