Makri Khane Ka Kya Hukum Hai ?

مکڑی کھانے کا حکم

مجیب:مولانا اعظم عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2816

تاریخ اجراء:20ذوالحجۃالحرام1445 ھ/27جون2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مکڑی کھانا حلال ہے یا حرام ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مکڑی حشرات الارض میں سے ہےاور حشرات الارض کاکھانا حرام ہے  کیونکہ یہ طبعی طور پر خبیث  ہیں،اورخبیث چیزکاکھاناحرام ہے، لہذا مکڑی کھانا حرام ہے ۔

   حشرات الارض کے حرام ہونے کے بارے میں امام محمدبن احمدسرخسی علیہ رحمۃ اللہ القوی لکھتے ہیں : ’’والمستخبث حرام بالنص لقولہ تعالی﴿وَیُحَرِّمُ عَلَیۡہِمُ الْخَبٰٓئِثَ﴾ولھذا حرم تناول الحشرات، فإنھا مستخبثۃ طبعا، وإنما أبیح لنا أکل الطیبات ‘‘ ترجمہ : اورخبیث چیزنص کی بناپرحرام ہے ،کیونکہ اللہ تعالیٰ کافرمان ہے(اورنبی لوگوں پرخبیث چیزوں کوحرام کرتےہیں)اوراسی وجہ سے حشرات کاکھاناحرام ہے ،کیونکہ یہ طبعاًخبیث ہیں،جبکہ ہمارے لیے پاکیزہ چیزوں کوکھاناحلال کیاگیاہے۔(مبسوط سرخسی،کتاب الصید، ج11، ص220، مطبوعہ دارالمعرفہ،بیروت)

   فتاوی ہندیہ میں ہے”ما لا دم له مثل الجراد والزنبور والذباب والعنكبوت والخنفساء والعقرب ونحوها لا يحل أكله إلا الجراد خاصة یعنی جن حشرات میں بہتا خون نہیں ہوتا جیسے ٹڈی، بِھڑ، مکھی، مکڑی، سنڈی، بچھو وغیرہ،ان میں سےسوائے ٹڈی کے کسی کا کھانا حلال نہیں ۔(فتاوی ھندیہ، جلد5،صفحہ 357، مطبوعہ بیروت)

   مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:‎” حشرات الارض حرام ہیں ،جیسے چوہا ،چھپکلی ،گرگٹ ،گھونس ، سانپ، بچھو ،مچھر، پسو ،کھٹمل ،مکھی، کلی ،مینڈک ،وغیرہا۔“(بہار شریعت ، ج 3،حصہ 15،ص 324، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم