Makhsoos Tadad Mein Parhe Jane Wale Wazife Ko Ziyada Parhna

مقررہ تعداد والے وظیفے کو زیادہ تعداد میں پڑھنا

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2519

تاریخ اجراء: 20شعبان المعظم1445 ھ/02مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   جو تسبیح یا وظیفہ27 یا 33 مرتبہ یا 100 مرتبہ پڑھنے کا حکم ہوتا ہے، اگر اس کو مقررہ تعداد سےزیادہ پڑھ لیا تو وظیفے پر کوئی اثر پڑتا ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جن اوراد ووظائف کے لیے مخصوص تعداد  بیان  کی گئی ہو،ان کے فوائدحاصل کرنے کے لیے انہیں اسی مخصوص تعداد میں پڑھنا  ہوتاہے ،جان بوجھ کر اس سے کم یا زیادہ نہیں کرسکتے، البتہ! اگر تعداد میں شک ہوجائے تو تعداد کو پورا کرنے کےلیے زیادہ پڑھا جاسکتاہے اوریہ زیادہ پڑھنانہیں ہے بلکہ تعدادمکمل کرناہے ۔

   چنانچہ اس حوالے سے مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ نے فرمایا:”احادیث میں کسی دُعا کی نسبت جو تعداد وارد ہے اس سے کم زیادہ نہ کرے کہ جو فضائل ان اذکار کے ليے ہیں، وہ اسی عدد کے ساتھ مخصوص ہیں، ان میں کم زیادہ کرنے کی مثال یہ ہے کہ کوئی قفل کسی خاص قسم کی کنجی سے کھلتا ہے، اب اگر کنجی میں دندانے کم یا زائد کر دیں تو اس سے نہ کھلے گا، البتہ اگر شمار میں شک واقع ہو تو زیادہ کر سکتا ہے اور یہ زیادت نہیں، بلکہ اتمام ہے۔“(بہار شریعت،جلد 01،حصہ 3،صفحہ539، مکتبۃ المدینہ  )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم