Maina-Lali-khana Halal hai ya Haram ?

مینا جسے لالی بھی کہتے ہیں، کیا اس کا کھانا حلال ہے ؟

مجیب:    ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12232

تاریخ اجراء:    11 ذو القعدۃ الحرام 1443 ھ/11جون 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مینا جسے لالی بھی کہا جاتا ہے، اس کے کھانے کا کیا حکم ہے؟رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! مینا جسے لالی بھی کہتے ہیں یہ حلال پرندہ ہے، اس کے کھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔

   فتاوٰی عالمگیری میں ہے:”وما لا مخلب له من الطير ، والمستأنس منه كالدجاج والبط ، والمتوحش كالحمام والفاختة والعصافير والقبج والكركي والغراب الذي يأكل الحب والزرع ونحوها حلال بالإجماع ، كذا في البدائع“یعنی وہ پرندے جو پنجے سے شکار نہیں کرتے ان میں سے بعض پرندے مانوس ہوتے ہیں جیسے مرغی اور بطخ، جبکہ بعض مانوس نہیں ہوتے جیسے کبوتر، فاختہ، چڑیا، قبج (چکور کے مشابہ ایک پرندہ)،کرکی ( مٹیالے رنگ کا ایک بڑا پرندہ)، وہ لغراب جو فقط کھیتی اور دانے کھاتا ہو اور انہی  کی مثل دیگر پرندے یہ بالاجماع حلال ہیں، جیسا کہ بدائع میں مذکور ہے (فتاوی عالمگیری،کتاب الذبائح ، ج 05، ص 289،  مطبوعہ کوئٹہ)

   مفتی محمد نور اللہ نعیمی علیہ الرحمۃ پرندوں کی حلت و حرمت کا ایک قاعدہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ”پرندوں کے بارے میں ایک استقرائی قاعدہ یہ بھی ہے کہ جن کی چونچ مڑی ہوئی ہے، طوطے کے سوا سب حرام ہیں، جیسے باز وغیرہ اورجن کی چونچ سیدھی ہے، وہ کوے کے بغیر سب کے سب حلال ہیں، جیسے کبوتر، فاختہ، گیری، لالی، تلیر وغیرہ۔“(فتاوی نوریہ، ج03،ص 381، دارالعلوم حنفیہ فریدیہ بصیر پور، اوکاڑہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”جو پرند حلال اُونچے اُڑتے ہیں جیسے کبوتر، مینا، مرغابی، قاز ،ان کی بیٹ پاک ہے۔(بہار شریعت،ج01، ص391، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم