Muharram Ke Mahine Mein Ghar Ki Safai Karna Kaisa ?

ماہ محرم میں گھر کی صفائی کرنا کیسا ؟

مجیب: ابو حذیفہ محمد شفیق عطاری

فتوی نمبر: WAT-1820

تاریخ اجراء:25ذوالحجۃالحرام1444 ھ/14جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   محرم الحرام کے مہینے میں گھر میں جھاڑو دینا یا صفائی کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   محرم الحرام کے مہینے میں گھر میں جھاڑو دینا یا صفائی کرنا ، جائز ہے ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے ۔ نیز محرم الحرام سوگ کا مہینہ نہیں ہے کہ اس میں صفائی ستھرائی کو ترک کر دیا جائے بلکہ شریعتِ مطہرہ کو صفائی ستھرائی مطلوب ہے اور حدیثوں میں اپنے گھروں صحنوں کو صاف رکھنے کی ترغیب موجود ہے ، لہٰذا محرم شریف میں بھی اپنے گھروں کو صاف ستھرا رکھا جائے اور کربلا والوں کے لیے اچھے طریقے سے ایصالِ ثواب کا اہتمام کیا جائے ۔اورماہ محرم کی وجہ سے گھر میں جھاڑونہ دینایہ سوگ کے قبیل سے ہے ،جوکہ جائزنہیں ۔

   فتاوی رضویہ میں سوال ہوا" کیافرماتے ہیں علمائے دین وخلیفہ مرسلین مسائل ذیل میں:

   (۱) بعض سنت جماعت عشرہ ۱۰محرم الحرام کونہ تودن بھرروٹی پکاتے ہیں اور نہ جھاڑو دیتے ہیں کہتے ہیں کہ بعد دفن تعزیہ روٹی پکائی جائے گی۔

   (۲) ان دس دن میں کپڑے نہیں اُتارتے ہیں۔

   (۳) ماہ محرم میں بیاہ شادی نہیں کرتے ہیں۔

   (۴) ان ایّام میں سوائے امام حسن وامام حسین رضی اﷲ تعالی عنہ کے کسی کی نیازفاتحہ نہیں دلاتے ہیں،آیا یہ جائز ہے یانہیں؟"

   اس کے جواب میں آپ علیہ الرحمۃ نے ارشادفرمایا:" پہلی تینوں باتیں سوگ ہیں اورسوگ حرام ہے،اور چوتھی بات جہالت ہے ہرمہینہ ہرتاریخ میں ہرولی کی نیاز اورہرمسلمان کی فاتحہ ہوسکتی ہے۔"(فتاوی رضویہ ،ج24، ص488، رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم