Maggi Noodles Khane Ka Hukum

 

میگی نوڈلز کھانے کا حکم

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3016

تاریخ اجراء: 23صفر المظفر1446 ھ/29اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میگی  نوڈلزکھانا جائز ہے یا حرام ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اولا یہ بات ذہن نشین رہے کہ اشیاء میں اصل اباحت ہے نیز کسی شے کی حلت و حرمت کے معاملے میں بازاری  افواہوں کا اعتبار کرتے ہوئے احکام شرع کی بنیاد نہیں رکھی جا سکتی کہ افواہوں کا معیار یقینی نہیں بلکہ ظنی ہوتا ہے اور کسی شے کو ناجائز و حرام کہنے کے لئے یقینی دلیل کا ہونا ضروری ہے کہ یقین یقین سے ہی زائل ہوتا ہے ، یقین شک سے زائل نہیں ہوتا۔ لہذا جب تک یقینی طور پرشرعی ثبوت سے یہ بات ثابت نہ ہو جائے کہ میگی میں کوئی  ناپاک یا حرام شے ملائی گئی ہے،اس وقت تک میگی کھانا جائز و حلال ہے ، شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔

   ترمذی شریف میں ہے عن سلمان قال: سئل رسول الله صلى الله عليه وسلم عن السمن والجبن والفراء، فقال: الحلال ما أحل الله في كتابه، والحرام ما حرم الله في كتابه، وما سكت عنه فهو مما عفا عنه“ترجمہ: حضرت سلمان رضی اللہ تعالی  عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے گھی ، پنیر اور پوستین کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا :حلال وہ ہے جو اللہ نے اپنی کتاب میں حلال کیا اور حرام وہ ہے جو اللہ نے اپنی کتاب میں حرام کیا اور جس سے سکوت فرمایا تو وہ اس قبیل سے ہے جسے اللہ نے معاف کردیا ہے۔(سنن الترمذی،رقم الحدیث 1726،ج 4،ص 220،مطبوعہ مصر)

   مذکورہ بالا حدیث پاک کے مضمون کے تحت فیض القدیر میں ہے”أن الأصل فی الأشیاء قبل ورود الشرع الاباحۃ“ ترجمہ: شریعت کی طرف سے حکم آنے سے پہلے،اشیاء میں اصل اباحت ہے۔(فیض القدیر،ج 3،ص 425، مطبوعہ مصر)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”بازاری افواہ قابل اعتبار اور احکامِ شرع کی مناط و مدار نہیں ہوسکتی ۔۔۔ علماء فرماتے ہیں افواہی خبر اگرچہ تمام شہر بیان کرے، سننے کے قابل نہیں نہ کہ اس سے کوئی حکم ثابت کیا جائے۔(فتاوی رضویہ،ج 4،ص 479،480،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم