Magarmach Khane Ka Kya Hukum Hai ?

مگر مچھ کھانے کا کیا حکم ہے ؟

مجیب: محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1352

تاریخ اجراء:       18جمادی الاخریٰ1444 ھ/11جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مگر مچھ کھانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانین شرعیہ کے مطابق جن جانوروں کے نوکیلے دانت ہوں اور وہ ان سے شکار بھی کرتے ہیں،تو وہ حرام ہیں، چونکہ مگرمچھ کے نوکیلے دانت ہوتے ہیں اور وہ ان سے شکار بھی کرتا ہے ،لہذا مگر مچھ حرام ہے۔

   بہار شریعت میں ہے:” کیلے والاجانور جو کیلے سے شکار کرتا ہو حرام ہے جیسے شیر، گیدڑ، لومڑی، بِجُّو، کتا وغیرہا کہ ان سب میں کیلے ہوتے ہیں اور شکار بھی کرتے ہیں۔ اونٹ کے کیلا ہوتا ہے مگر وہ شکار نہیں کرتا لہٰذا وہ اس حکم میں داخل نہیں۔"(بہار شریعت،ج03،حصہ15،ص324،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم