Machli Ke Pait Se Nikalne Wali Machli Halal Hai Ya Haram?

مچھلی کے پیٹ سے نکلنے والی مچھلی حلال ہے یا حرام ؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Gul-2164

تاریخ اجراء:19رجب المرجب1442ھ/04مارچ2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ہم  نے ایک مچھلی خریدی تھی۔اس مچھلی کے پیٹ میں صحیح سلامت اور ثابت مچھلی موجود تھی۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا مچھلی کے پیٹ سے نکلنے والی مچھلی حلال ہو گی یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مچھلی کے پیٹ سے نکلنے والی مچھلی میں اگر معمول کے مطابق سختی موجود ہو اور اس میں کوئی تغیر و بدبو پیدا نہ ہوئی ہو، تو ایسی مچھلی کو کھانا ،  جائز ہےاور اگر اس میں تغیر و  بدبو پیدا ہو گئی ہے، تو ایسی مچھلی کو نہیں کھا سکتے۔

   مچھلی کے پیٹ میں مچھلی موجود ہو، تو اس کو کھانے کے متعلق محیط برہانی میں ہے:”اذا اصطاد سمکۃ فوجد فی بطنھا اخری اکلھما لان الاولی ماتت بالاخذ و الثانیۃ لضیق المکان “ترجمہ:جب مچھلی کا شکار کیا اور اس مچھلی  کے پیٹ کے اندر، دوسری مچھلی نکل آئی ،  تو ان دونوں مچھلیوں کو کھانا حلال ہے، کیونکہ پہلی تو شکار کرنے کی وجہ سے حلال ہے، جبکہ دوسری  مکان کی تنگی کی وجہ سے مری ہے(اس  لئے حلال ہے۔) (المحیط البرھانی، جلد6، صفحہ71، مطبوعہ بیروت)

   تنویر الابصار مع در مختار میں ہے:”(سمکۃ فی سمکۃ فان کانت المظروفۃ صحیحۃ حلتا)یعنی المظروفۃ و الظرف لموت المبلوعۃ بسبب حادث(و الا)تکن صحیحۃ (حل الظرف لا المظروف)“ ترجمہ:مچھلی کے اندر مچھلی موجود ہو، تو اگر مظروف یعنی وہ مچھلی جو پیٹ سے نکلی ہے،صحیح ہو(یعنی اس کے اندر بدبو نہ ہو)، تودونوں مچھلیاں حلال ہوں گی، کیونکہ مظروفہ مچھلی، نگلنے کی وجہ سے ہلاک ہوئی ہے اور اگر مظروفہ مچھلی صحیح نہ ہو یعنی بدبودار ہو، تو اسے کھانا حلال نہیں ، جبکہ ظرف یعنی نگلنے والی مچھلی حلال ہے۔(تنویر الابصار مع در مختار متن رد المحتار، جلد9، صفحہ515، مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم