Lehnga Pehnna Kaisa Hai ?

لہنگا پہننا کیسا ہے ؟

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:08

تاریخ اجراء: 16رجب المرجب1439ھ/03اپریل2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے ہاں عورتوں کو لہنگا پہننا اور لہنگا پہن کر نماز پڑھنے کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فی زمانہ ہمارے ملک پاکستان میں جس قسم کا بڑے سائز کا پورے بدن کو اچھی طرح ڈھانپ دینے والا  لہنگا رائج ہے اس طرح کا لہنگا پہننا اور اسے  پہن کر نماز پڑھنا جائز ہے کیونکہ لہنگا فی زمانہ شعارِ کفار نہیں رہا ، بلکہ مسلم خواتین میں بھی عام و شائع ہوچکا ہے اور لہنگا پہننے سے سترِ عورت بھی ہوجاتا ہے ،لہٰذا فی زمانہ لہنگا پہننے میں حرج نہیں ہے ۔

   سیدی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں :’’ تشبہ وہی ممنوع ومکروہ ہے ، جس میں فاعل کی نیت تشبہ کی ہو یاوہ شے ان بدمذہبوں کاشعارِخاص یافی نفسہ شرعاً کوئی حرج رکھتی ہو، بغیر ان صورتوں کے ہرگز کوئی وجہ ممانعت نہیں۔ ‘‘(فتاویٰ رضویہ ، جلد 24 ، صفحہ 534 ، رضا فاؤنڈیشن ، لاھور )

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فتاویٰ امجدیہ میں اپنے زمانے میں  لہنگا پہن نماز پڑھنے کے متعلق فرماتے ہیں : ’’ لہنگے سے بھی نماز ہوجائے گی ، جبکہ ستر ہوجاتا ہو ، مگر یہ ہندوؤں کا لباس ہے ۔ مسلمان عورتیں اس سے اجتناب کریں ۔۔۔ نماز کے لیے سترِ عورت فرض ہے۔ جب سترِ عورت ہوجائے ، نماز ہوجائے گی۔‘‘( فتاویٰ امجدیہ ، جلد 1 ، صفحہ 182 ، مطبوعہ مکتبہ رضویہ ، کراچی )

   فتاوی امجدیہ میں لہنگے کو ہندؤوں کا لباس قرار دیا ہے ، لیکن اب ہمارے زمانے میں ایسا نہیں ہے اور جب شعار بدل جائے تو حکم بدل جاتا ہے ، جیسا کہ فتاویٰ فقیہ ملت میں ہے :’’ جو لباس کسی قوم کے ساتھ خاص نہ ہو یا پہلے خاص تھا ، اب خاص نہ رہا ، عام ہوگیا ، وہ کسی قوم کا خاص لباس نہیں کہلائے گا ۔ اگرچہ وہ اس قوم کا ایجاد کردہ ہے ۔۔۔۔ پینٹ کا استعمال ( جو پہلے صرف انگریزوں کے ساتھ ہی خاص تھا )اب بالکل عام ہوچکا ہے ، ہندو و مسلم ہر کوئی اس کو استعمال کرتا ہے ۔ کسی قوم کے ساتھ خاص نہ رہا ۔ اس لیے اگر پینٹ ایسا ڈھیلا ہو کہ نماز ادا کرنے میں دشواری نہ ہو ، تو اسے پہن کر نماز جائز ہے ۔‘‘          (فتاویٰ فقیہ ملت ، جلد 1 ، صفحہ 179 ، مطبوعہ شبیر برادرز ، لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم