Lakwe Ki Bimari Mein Jism Par Kabootar Ka Khoon Lagana

لقوہ کی بیماری میں جسم پر کبوتر کا خون لگانا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2505

تاریخ اجراء: 16شعبان المعظم1445 ھ/27فروری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   لقوے کا اٹیک ہوجائے تو اس کیلئے پرندے کا خون لگانا جائز ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   لقوے کے اٹیک کے لیے پرندے کاخون جسم پرلگانا جائز نہیں کیونکہ ایسے موقع پر عموما پرندے کا بہتاہواخون لگایا جاتا ہے اور بہتا ہوا خون ناپاک ہوتا ہےاور ناپاک چیز کا  خارجی استعمال (یعنی اسے ظاہربدن پرلگانا)بھی ناجائز و گناہ ہے ، لہٰذا ناپاک خون جسم پرلگانے کی  اجازت نہیں۔

   حرام اشیاء کےبطورِدوا استعمال کے ناجائزہونے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ’’إن اللہ أنزل الداء والدواء وجعل لکل داء دواء فتداووا ولا تداووا بحرام‘‘ترجمہ: بے شک اللہ تعالیٰ نے بیماری اور دوا دونوں کو نازل کیا ہے اور ہر بیماری کے لیے دوارکھی ہے، لہٰذا ان دواؤں سے علاج کرو، لیکن حرام چیزوں سے بچو۔(سنن ابو داؤد ، کتاب الطب ، باب فی الادویۃ المکروھۃ،ج02،ص174،مطبوعہ لاھور)

   حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ ارشادفرماتے ہیں:’’إن اللہ لم یجعل شفاءکم فیما حرم علیکم‘‘ ترجمہ:بے شک اللہ عزوجل نے تمہاری شفاء ان اشیا ء میں نہیں رکھی جو تم پرحرام کی گئی ہیں ۔(صحیح بخاری ،کتاب الاشربۃ،باب شراب الحلواء والعسل،ج02،ص840،مطبوعہ کراچی )

   حرام و نجس چیزکے ظاہرِ بدن پراستعمال کرنے کے حکم کے بارے میں امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:’’شراب حرام بھی ہے اورنجس بھی،اس کاخارج بدن پربھی لگانا،جائزنہیں اورافیون حرام ہے نجس نہیں،خارج بدن پراس کااستعمال جائزہے۔‘‘(فتاوی رضویہ،ج24،ص198،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم