Lagar Bagar Aur Chipkali Ka Hukum

لگڑبگڑ اور چھپکلی کا حکم

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1950

تاریخ اجراء: 14صفرالمظفر1445ھ /01ستمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     لگڑبگڑ اور چھپکلی کا کیا حکم ہے؟کیا یہ حرام ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   لگڑبگڑ اور چھپکلی ،دونوں حرام ہیں۔لگڑبگڑکیلے(نوکیلے دانتوں) سے شکارکرنے والاجانورہے اورایساجانورحرام ہے اورچھپکلی حشرات الارض میں سے ہے اورحشرات الارض بھی حرام ہیں ۔

   در مختا رمع رد المحتار  میں ہے”(ولا يحل ذو ناب يصيد بنابه۔۔۔من سبع۔۔۔ولا الحشرات)۔۔۔ كالفأرة والوزغة وسام أبرص۔۔الخ “ترجمہ:نوکیلے دانتوں والا درندہ  جو اپنے دانتوں سے شکار کرتا ہے ،حلال نہیں ،اور حشرات الارض مثلاً چوہا،چھپکلی ،گرگٹ بھی حلال نہیں ۔(الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الذبائح،ج 6،ص 304،دار الفکر، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” کیلے والا جانور جو کیلے سے شکار کرتا ہو حرام ہے جیسے شیر، گیدڑ، لومڑی، بِجُّو، کتا وغیرہا کہ ان سب میں کیلے ہوتے ہیں اور شکار بھی کرتے ہیں۔۔۔ حشرات الارض حرام ہیں جیسے چوہا، چھپکلی، گرگٹ، گھونس، سانپ، بچھو، بر، مچھر، پسو، کٹھمل، مکھی، کلی، مینڈک وغیرہا۔"(بہار شریعت،ج 3،حصہ 15،ص 324،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم