Kya Makrooh e Tanzihi Gunah Hota Hai ?

جان بوجھ کر مکروہ ِ تنزیہی کا ارتکاب کرنا کیسا؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-12158

تاریخ اجراء: 12 شوال المکرم1443ھ/14مئی 2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جان بوجھ کر مکروہ تنزیہی کا ارتکاب کرنا کیسا؟ کیا اس صورت میں بندہ گنہگار ہوگا؟؟ رہنمائی فرمادیں۔

سائل: شارق عطاری

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     کوئی بھی ایسا عمل جو  مکروہِ تنزیہی ہو شرعاً پسندیدہ نہیں ہوتا ، لہذا اس کے ارتکاب سے بچنا ہی چاہیے۔ البتہ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر کسی مکروہِ تنزیہی فعل کا ارتکاب کرلیتا ہے، تب بھی وہ شخص  گنہگار نہیں ہوگا۔

     مکروہِ تنزیہی کی وضاحت کرتے ہوئے علامہ شامی  علیہ الرحمہ نقل فرماتے ہیں:المکروہ تنزیھاً و ھو ما کان ترکہ اولی من فعلہ، و یرادف خلاف الاولی کما قدمناہ۔یعنی مکروہِ تنزیہی سے مراد ایسا کام ہے کہ جسے چھوڑ دینا اس کے کرنے سے بہتر ہے، اور یہ خلافِ اولیٰ کا مرادف ہے، جیسا کہ ہم نے اسے ماقبل ذکر کیا ہے۔(رد المحتار مع الدر المختار ، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 280، مطبوعہ کوئٹہ)

     بہار شریعت میں ہے:”مکرہ تنزیہی (سے مراد) جس کا کرنا شرع کو پسند نہیں مگر نہ اس حد تک کہ اس پر وعیدِ عذاب فرمائے ۔یہ سنّتِ غیر مؤکدہ کے مقابل ہے۔“ (بہار شریعت  ، ج01، ص284، مکتبۃ المدینہ، کراچی، ملخصاً)

     مکروہِ تنزیہی کا ارتکاب گناہ نہیں۔ جیسا کہ فتاویٰ رضویہ  میں ہے:”مکروہِ تنزیہی اصلاً گناہ نہیں۔(فتاوٰی رضویہ،ج01،ص 917،رضافاؤنڈیشن، لاہور)

     مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ ایک سوال کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”مکروہِ تنزیہی حرام نہیں ہے، لیکن اس کو کرنا نہیں چاہیے اور کرنے والا گناہ گار نہیں ہوتا۔“ (وقار الفتاوی،ج02،ص57،بزم وقار الدین، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم