Kya Janwaron Ke Gurday Khana Jaiz Hai?

کیا جانوروں کے گردے کھانا جائز ہے؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12931

تاریخ اجراء:07 محرم  الحرام1445ھ/26جولائی2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا قربانی کے جانوروں کے گردے کھانا جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعی طریقے سے ذبح کیے گئے حلال جانور کے گردے کھانا شرعاً جائز ہے، لیکن   گردے کھانا  مکروہ تنزیہی و ناپسندیدہ ہے۔

   گردے کھانے کےمکروہ ہونے کے بارے میں کنزالعمال، جامع الصغیر وغیرہ کتبِ احادیث میں مذکور ہے:”والنظم للاول“ کان یکرہ الکلیتین لمکانھمامن البول“ترجمہ:”(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) پیشاب کی وجہ سے  گردے کھانے کوناپسندفرماتے تھے ۔(کنزالعمال،کتاب الشمائل،ج07،ص110،  مؤسسۃ الرسالۃ)

   مذکورہ بالاحدیث مبارک کے تحت علامہ عبد الرؤف مناوی علیہ الرحمہ "فیض القدیر" میں فرماتے ہیں:(لمكانهما من البول) أي لقربهما منه فتعافهما النفس ومع ذلك يحل أكلهما“یعنی ان گردوں کے پیشاب سے قریب ہونے کی بنا پر طبیعت ان سے گھن کھاتی ہے ۔ اس کے باوجود گردے کھانا حلال ہے۔(فيض القدير، حرف الکاف، ج 05، ص 245،مصر)

   مفتی احمدیارخان نعیمی علیہ الرحمہ اس سے متعلق فرماتے ہیں:”گردے حضورکوناپسندتھے، کیونکہ ان کاتعلق پیشاب سے ہے۔“(مرآۃالمناجیح،ج01،ص254، نعیمی کتب خانہ،گجرات)

   سیدی اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ سے سوال کیا گیا کہ ’’ گردے کھانے کا کیا حکم ہے ؟‘‘تو آپ علیہ الرحمہ نے  جوابا ً ارشاد فرمایا :”جائز ہے،مگرحضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند نہ فرمایا،اس وجہ سے کہ پیشاب ان میں سے ہو کر مثانہ میں جاتاہے۔“(ملفوظات اعلی حضرت ،حصہ 4،ص461-460، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   مفتی خلیل خان برکاتی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”بکرے وغیرہ کے گردے کھانا اور بیچنا جائز ہے یا ناجائز؟“آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”گردے کھانا بھی جائز ہے اور بیچنا بھی جائز۔ البتہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پاکیزگی طبع اور نفاست فطری کے باعث گردوں کو پسند نہ فرماتے تھے ۔(فتاوٰی  خلیلیہ،ج 03، ص 139، ضیاءالقرا ن، ملتقطاً)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم