Kya har Be Jaan Cheez Allah Ka Zikr Karti Hai ?

کیا بے جان چیز بھی اللہ کا ذکر کرتی ہے ؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر: Nor-12126

تاریخ اجراء: 20رمضان المبارک1443 ھ/22اپریل 2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا بے جان چیز بھی اللہ کا ذکر کرتی ہے ؟؟ رہنمائی فرمادیں۔ سائل: محمد جلال (via،میل)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قرآنی آیات و احادیثِ مبارکہ کے مضامین کے مطابق ہر مخلوق خواہ وہ جاندار ہو یا بے جان ہو، اللہ عزوجل کا ذکر کرتی اور اس کی تسبیح بیان کرتی ہے، البتہ یہ ضرور ہے کہ ہمیں ان کی تسبیح کا شعور نہیں۔

   چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿تُسَبِّحُ لَهُ السَّمٰوٰتُ السَّبْعُ وَ الْاَرْضُ وَ مَنْ فِیْهِنَّؕ-وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ اِلَّا یُسَبِّحُ بِحَمْدِهٖ وَ لٰكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِیْحَهُمْؕ-  ترجمہ کنزالایمان: اس کی پاکی بولتے ہیں ساتوں آسمان اور زمین اور جو کوئی ان میں ہیں  اور کوئی چیز نہیں جو اسے سراہتی(تعریف کرتی) ہوئی اس کی پاکی نہ بولے ہاں تم ان کی تسبیح نہیں سمجھتے ۔ (القرآن الکریم،پارہ15،سورۃ بنی اسرائیل، آیت:44)

   اس آیتِ مبارک کے تحت "حاشیۃ الصاوی علی تفسیر الجلالین" میں ہے:(وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ) من المخلوقات ای الانس و الجن و الملک و سائر الحیوانات و الجمادات۔۔۔۔۔۔۔۔ (  وَ لٰـكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِیْحَهُمْ    ؕ( ھذا یقتضی ان تسبیح الجمادات و الحیوانات غیر العاقلۃ بلسان المقال، و ھو الذی اختارہ جمھور السلفترجمہ : ” (وَ اِنْ مِّنْ شَیْءٍ) مخلوقات یعنی  انسانوں، جنوں، فرشتوں، تمام حیوانات و جمادات میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو اللہ عزوجل کی تسبیح بیان نہ کرتا ہو۔۔۔۔۔۔(  وَ لٰـكِنْ لَّا تَفْقَهُوْنَ تَسْبِیْحَهُمْ    ؕ)آیت کا یہ حصہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ جمادات اور وہ  حیوانات کہ جو غیر عاقل ہیں ان کی تسبیح قولی  ہوتی ہے، اور اسی بات کو جمہور متقدمین نے اختیار فرمایا ہے۔“ (حاشیۃ الصاوی علی تفسیر الجلالین، سورۃ الاسراء، ج 02، ص 1132، مطبوعہ پشاور، ملتقطاً و ملخصاً)

   صدر الافاضل مولانا  نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ اسی آیتِ مبارک کے تحت تفسیر  خزائن العرفان میں فرماتے ہے:” زبانِ حال سے اس طرح کہ ان کے وجود صانع کے قدرت و حکمت پر دلالت کرتے ہیں یا زبانِ قال سے اور یہی صحیح ہے ، احادیثِ کثیرہ اس پر دلالت کرتی ہیں اور سلف سے یہی منقول ہے۔ جماد و نبات و حیوان سے زندہ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما نے فرمایا ہر زندہ چیز اللہ تعالی کی تسبیح کرتی ہے اور ہر چیز کی زندگی اس کے حسبِ حیثیت ہے ۔ مفسِّرین نے کہا کہ دروازہ کھولنے کی آواز اور چھت کا چٹخنا یہ بھی تسبیح کرنا ہے اور ان سب کی تسبیح سبحان اللہ وبحمدہ ہے۔ حضرت ابنِ مسعود رضی اللہ تعالی عنہ سے منقول ہے کہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی انگُشتِ مبارک سے پانی کے چشمے جاری ہوتے ہم نے دیکھے اور یہ بھی ہم نے دیکھا کہ کھاتے وقت میں کھانا تسبیح کرتا تھا ۔ (بخاری شریف) حدیث شریف میں ہے سیدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ میں اس پتّھر کو پہچانتا ہوں جو میری بعثت کے زمانہ میں مجھے سلام کیا کرتا تھا ۔ (مسلم شریف) ابنِ عمر رضی اللہ تعالی سے مروی ہے رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم لکڑی کے ایک ستون سے تکیہ فرما کر خطبہ فرمایا کرتے تھے جب منبر بنایا گیا اور حضور منبر پر جلوہ افروز ہوئے تو وہ ستون رویا حضور علیہ الصلوٰ ۃ و التسلیمات نے اس پر دستِ کرم پھیرا اور شفقت فرمائی اور تسکین دی ۔ (بخاری شریف) ان تمام احادیث سے جماد کا کلام اور تسبیح کرنا ثابت ہوا ۔(تفسیر خزائن العرفان،ص533، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ اس آیتِ مبارک کے تحت تفسیرِ نور  العرفان میں فرماتے ہیں:”اس سے معلوم ہوا کہ ہر چیز زبان قال سے رب کی تسبیح خوان ہے صرف زبان حال سے نہیں کیونکہ حال تو ہر غافل سمجھ جاتا ہے، ہاں ان کا قال سمجھ سے وراء ہے، بعض صالحین وہ قال بھی جانتے ہیں اور ان کی تسبیح سنتے ہیں۔ (تفسیرِ نور العرفان، ص 344، نعیمی کتب خانہ، گجرات، پاکستان)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم