Kya Halal Janwar Ki Tilli Khana Jaiz Hai ?

کیا حلال جانور کی تلی کھانا ، جائز ہے ؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13409        

تاریخ اجراء: 15ذی الحجۃ الحرام1445 ھ/22جون  2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ کیا حلال جانور کی تلی کھانا ، جائز ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شرعی طریقے سے ذبح کیے گئے حلال جانور کی تلی کھانا  حلال  ہے، اس کے حرام ہونے کی کوئی وجہ نہیں، بلکہ تلی کے حلال ہونے کا ذکر تو صراحتاً حدیثِ مبارک میں موجود ہے۔

   چنانچہ مشکوۃ المصابیح میں بحوالہ سنن ابن ماجہ و سننِ دارِ قطنی حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”احلت لنا میتتان ودمان ۔ المیتتان:الحوت والجراد و الدمان:الکبد والطحال۔“یعنی ہمارے لئے دو مُردے اور دوخون حلال کئے گئے۔ دو مُردے مچھلی اور ٹڈی ہیں اور دو خون کلیجی اور تلی ہیں۔(مشكاة المصابيح، کتاب الصید و الذبائح، ج02، ص 1203، المكتب الإسلامي، بيروت)

   اس حدیث پاک کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ الرحمہ مرآۃ المناجیح میں فرماتے ہیں:” یعنی کلیجی و تلی جما ہوا خون ہے اور حلال ہے۔“(مرآۃ المناجیح، ج05، ص 675، نعیمی کتب خانہ)

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ’’ماکول اللحم جانوروں کی آنتیں و بٹ و تلی و پھیپھڑا کھانا جائز ہے یا نہیں؟ ‘‘ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:’’تلی اور پھیپھڑا حلال ہیں ان میں کراہت نہیں۔ تلی کی نسبت خود حدیث میں ارشاد ہوا " احلت لنا میتتان ودمان  المیتتان الحوت والجراد و الدمان الکبد والطحال ۔"‘‘(فتاوٰی امجدیہ،ج03،ص299-298، مکتبہ رضویہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم