Kya Fajar Ke Waqt Kutte Ka Bhonkna Manhoos Hai ?

کیا فجر کے وقت کتے کا بھونکنا منحوس ہے ؟

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1535

تاریخ اجراء: 25شعبان المعظم1445 ھ/07مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر گھر میں حفاظت کے لئے کتا رکھا ہو، جب فجر کی اذان ہوتی ہے، کتا بھونکتا ہے، کیا اس کا فجر کے وقت بھونکنا منحوس ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فجر کے وقت کتے کے بھونکنے کو   منحوس سمجھنا درست نہیں ہے یہ بدشگونی ہے اور بد شگونی اسلام میں جائز نہیں ۔

   خیال رہے کہ شرعاً  صرف دوصورتوں میں کتے پالنے کی اجازت دی گئی ہے: ایک:گھر یاجانوروں یاکھیتی کی حفاظت کی سچی ضرورت ہوکہ کتارکھناہی پڑے گا،توان کی حفاظت کے لیے ۔اوردوسرا:شکارکے لیے جبکہ وہ شکار دوا یاغذا وغیرہ صحیح نفع بخش کام کے لیے ہو،محض تفریح کے لیے نہ ہو۔لہٰذا  پوچھی گئی صورت میں اگر واقعۃً حفاظت  کی خاطر ہی کتا رکھا ہے تو وہی شرعاً اجازت ہوگی، بصورتِ دیگر رکھنے کی شرعاً اجازت نہیں ہے۔

   فتاویٰ رضویہ میں ہے:” کتاپالناحرام ہے، جس گھرمیں کتاہو اس گھرمیں رحمت کا فرشتہ نہیں آتا، روز اس شخص کی نیکیاں گھٹتی ہیں۔۔۔ صرف دوقسم کے کتے اجازت میں رہے ایک شکاری جسے کھانے یادوا وغیرہ منافعِ صحیحہ کے لئے شکار کی حاجت ہو، نہ شکارِ تفریح کہ وہ خود حرام ہے، دوسرا وہ کتا جوگلے یا کھیتی یا گھر کی حفاظت کے لئے پالاجائے اور حفاظت کی سچی حاجت ہو، ورنہ اگرمکان میں کچھ نہیں کہ چورلیں یامکان محفوظ جگہ ہے کہ چور کااندیشہ نہیں، غرض جہاں یہ اپنے دل سے خوب جانتاہو کہ حفاظت کابہانہ ہے اصل میں کتے کاشوق ہے وہاں جائزنہیں، آخرآس پاس کے گھروالے بھی اپنی حفاظت ضروری سمجھتے ہیں اگربے کتے کے حفاظت نہ ہوتی تووہ بھی پالتے، خلاصہ یہ کہ اﷲتعالیٰ کے حکم میں حیلہ نہ نکالے کہ وہ دلوں کی بات جاننے والا ہے۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد24،صفحہ657،658،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم